وفاقی وزیر توانائی خرم دستگیر خان نے کہا ہے کہ حالیہ لوڈ شیڈنگ کی ایک وجہ حویلی بہادر شاہ پلانٹ کی مرمت اور بحالی ہے جو اس وقت ہو رہی ہے جس کی وجہ سے بحران میں شدت آئی ہے لیکن چند دنوں میں اس سے دوبارہ پیداوار شروع ہو جائے گی۔
وفاقی وزیر توانائی خرم دستگیر نے وزیر مملکت مصدق ملک کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ سابق حکومت کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے مالیاتی اور توانائی کا بحران ہمیں ملا ہے، مئی کے 12 دنوں میں کوئی لوڈ شیڈنگ نہیں کی گئی، گرمی کی شدت کی وجہ سے پہلے ایک گھنٹے اور پھر 2 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ کی جا رہی ہے اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ کوئلہ کی قیمت میں 300 فیصد کا اضافہ ہوا ہے اور اس وقت یہ 360 ڈالر تک پہنچ گئی ہے، عذاب عمرانی نے آئی پی پیز کو ادائیگیاں نہیں کیں، کوئلہ سے بجلی پیدا کرنے والے کارخانوں اور دیگر بجلی گھروں کیلئے کوئلے اور ایندھن کا انتظام نہیں کیا گیا،
جب ہم حکومت میں آئے تو 26 اپریل کو 5820 میگاواٹ کے پیداواری منصوبے ایندھن نہ ہونے کی وجہ سے بند پڑے تھے جنہیں چار دنوں میں ہم نے چلا دیا، عید کے 12 دن لوڈ شیڈنگ صفر تھی لیکن جب پیداواری سرگرمیاں دوبارہ شروع ہوئیں تو شارٹ فال کا سامنا ہے، اب تک ایل این جی کے چار بحری جہازوں کا انتظام کیا جا چکا ہے، سات بحری جہاز طویل المدت معاہدہ کے تحت خریدے گئے ہیں، پانچ کی خریداری کا انتظام (ن) لیگ کی حکومت نے کیا تھا جبکہ دو کا معاہدہ سابق حکومت نے کیا، فرنس آئل کے بھی پانچ جہاز فراہم کئے جا چکے ہیں جس سے ایندھن کی کمی کا بحران حل ہو گیا ہے،
موجودہ لوڈ شیڈنگ کی ایک وجہ حویلی بہادر شاہ پلانٹ کی مرمت اور بحالی ہے جو اس وقت ہو رہی ہے جس کی وجہ سے بحران میں شدت آئی ہے لیکن چند دنوں میں اس سے دوبارہ پیداوار شروع ہو جائے گی، اس کے علاوہ کوئلہ سے بجلی پیدا کرنے کے ایک پلانٹ میں پیدا ہونے والی تکنیکی خرابی کو بھی دور کیا جا رہا ہے اور بجلی کی پیداوار میں یہ وقتی تعطل جلد دور ہو جائے گا جس کے بعد محدود پیمانے پر لوڈ شیڈنگ ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ مئی کے پہلے 12 دنوں میں کوئی لوڈ شیڈنگ نہیں کی گئی، دوبارہ شاید لوڈ شیڈنگ صفر نہ ہو سکے لیکن اسے محدود کیا جائے گا، بین الاقوامی سطح پر آئندہ 6 ماہ میں ایندھن کی قیمتوں میں کمی کا امکان ہے اس سے صورتحال میں بہتری آئے گی۔ایل این جی کی مزید خریداری بھی کی جائے گی تاکہ بجلی کی ضرورت پوری کی جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے بجلی کی قیمت کو بھی قابو میں رکھنا ہے، گردشی قرضہ 2460 ارب روپے تک پہنچ چکا ہے اور اس میں سابق حکومت کے دور میں ہمارے سابق دور کے مقابلہ میں 250 فیصد اضافہ ہوا ہے، آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات میں بھی وزارت توانائی کا کلیدی کردار ہے اور آئی ایم ایف کے کنٹری ہیڈ سے میری ملاقات ہوئی ہے اور انہیں بتایا کہ حکومت کے پاس مہارت موجود ہے، وزارت پٹرولیم اور وزارت بجلی میں کوآرڈی نیشن ہے، ملک کے مالیاتی اور معاشی معاملات میں توازن پیدا کریں گے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے پچھلے دور میں حویلی بہادر شاہ ٹو تریموں پاور پلانٹ پر کام شروع کیا گیا تھا، لیکن سابق حکومت نے اس کی ٹیسٹنگ کیلئے بھی گیس فراہم نہیں کی، اب اسے گیس مہیا کی جا رہی ہے، مسلم لیگ (ن) کے پچھلے دور میں بجلی کی پیداواری صلاحیت کی 31 مئی 2018ء تک بنیاد رکھ دی گئی تھی یا پھر بجلی سسٹم میں شامل کی گئی تھی اس کے بعد سابق حکومت نے اپنے دور میں ایک میگاواٹ بھی بجلی پیدا نہیں کی، کیروٹ پاور پلانٹ، سکی کناری اور تھر میں کوئلہ سے بجلی پیدا کرنے کے تین پلانٹس سے رواں سال کے وسط تک پیداوار شروع ہو جائے گی، پن بجلی کی پیداوار آئندہ تین دنوں میں بہتر ہو جائے گی، پاور پلانٹس کو میرٹ لسٹ کے مطابق چلایا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ سابق حکومت نے وقت پر فیصلے نہیں کئے، ڈسٹری بیوشن کمپنیوں میں واجبات کی وصولی اور بجلی چوری کی روک تھام کیلئے بھی کوئی اقدامات نہیں کئے گئے، ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کی کارکردگی بہتر بنانے کیلئے اقدامات کئے جائیں گے، واجبات کی وصولی میں اضافہ کیا جائے گا، صارفین کی خدمت اور انہیں بجلی کی فراہمی کے حوالہ سے بہتر اور بروقت معلومات کی فراہمی کیلئے بھی اقدامات کر رہے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سابق حکومت نے تھر میں بجلی کی پیداوار کا ایک منصوبہ لگنے ہی نہیں دیا کیونکہ وہ سی پیک کی مخالف تھی، 2013-14ء میں ہمارے دور میں ملکی برآمدات 25.5 ارب ڈالر کی ریکارڈ سطح پر گئی تھیں جبکہ مسلم لیگ (ن) کے پچھلے دور کے آخری سال میں 24 ارب ڈالر کی برآمدات ہوئی تھیں۔