لاہور ہائیکورٹ نے احمد اویس کو بطور ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کام کرنے کی اجازت دیدی ، عدالت نے حکم دیا کہ لکھ کر دیں کہ احمد اویس کوذ مہ داریاں پوری کرنے سے نہیں روکا جائے گا۔
لاہور ہائیکورٹ میں احمداویس کوبطورایڈووکیٹ جنرل پنجاب کام سےروکنےکیخلاف درخواست کی سماعت چیف جسٹس امیر بھٹی نے کی ، عدالت نے سیکرٹری قانون کوعہدے سے ہٹائے جانے کا آرڈر پیش کرنے کا حکم دیا ۔ دوران سماعت اویس احمد کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ گورنرنےایڈووکیٹ جنرل پنجاب کےعہدےپرتقرری کی،گورنر پنجاب ہی عہدےسےہٹانےکااختیاررکھتےہیں، محکمہ قانون نے 4 بارکام سےروکنےکانوٹیفکیشن جاری کیا،حتمی فیصلےتک انتظامی امورسےروکنےکاحکم معطل کیاجائے۔
عدالت نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ آپ کےپاس یہ اختیارنہیں کہ کسی کوکام سےروک سکیں، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب عدالت کی معاونت کےلیے پیش ہوں گے،عدالت نے اس کیس میں بطور معاون طلب کیا ہے، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب تب ہی آئے جب انہیں بلایا گیا،آپ کا حق نہیں بنتا کہ انکی جگہ ذمہ داری نبھائیں، اس سسٹم کو اچھا بنائیں، چلنے دیں، کل کو آپ کو بھی سامنا کرناا پڑے گا، جس جگہ سے آپ آتے ہیں تو اس سے جانا بھی ہوتا ہے، میں نے کبھی یہ تنازعے نہیں دیکھے اب شروع ہوچکے ہیں۔