پاکستان نے غیر قانونی طور پر نظربند سرکردہ کشمیری رہنماءمحمد یاسین ملک کو بھارتی عدالت کی جانب سے ایک جھوٹے مقدمے میں عمر قید کی سزا سنائے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے یہ معاملہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں اٹھایا جائے گا۔
دفتر خارجہ کے ترجمان عاصم افتخار نے پریس بریفنگ میں کہا کہ حکومت پاکستان نے محمد یاسین ملک کو ایک متنازعہ اور یک طرفہ کیس میں عمر قید کی سزا کے بھارتی فیصلے کو مسترد کردیا ہے۔25 مئی کو اسلام آباد میں بھارت کے ناظم الامور کو دفتر خارجہ طلب کیا گیا اور بھارتی عدالت کی طرف سے ایک انتہائی مشکوک اور من گھڑت مقدمے میں یاسین ملک کو سزا سنائے کے فیصلے پر پاکستان کا سخت احتجاج ریکارڈ کراتے ہوئے اس کی شدید مذمت اور فیصلے کو مسترد کرنے سے آگاہ کیا گیا۔
ترجمان نے کہا کہ بھارت نے محمد یاسین ملک کو ایک من گھڑت مقدمے میں پھنسانے اور ایک جعلی اور یک طرفہ ٹرائل کرکے کشمیری قیادت کے خلاف سیاسی انتقام کی اشتعال انگیز کارروائی میں ایک بار پھر عدلیہ کا غلط استعمال کیا ہے۔ دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے بھارتی عدالت کی جانب سے ایک من گھڑت کیس میں محمد یاسین ملک کو عمر قید کی سزا سنانے پر سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
وزیر خارجہ نے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے سیکرٹری جنرل حسین براہیم طحہ کو خط لکھا ہے جس میں انہیں محمد یاسین ملک کی سزا اور بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین صورتحال سے آگاہ کیا گیا ہے۔ وزیر خارجہ نے حریت رہنما کیخلاف جھوٹے اور سیاسی مقاصد کیلئے قائم مقدمے میں سزا پر گہری تشویش ظاہر کی ہے اور اس سلسلے میں اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کو خط ارسال کیا ہے جس کا مقصد بھارت کے زیر تسلط غیر قانونی جموں و کشمیر میں خطرناک صورتحال سے متعلق عالمی برادری کی توجہ دلانا ہے۔
وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے اقوام متحدہ کی ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق مچل بیچلٹ کو یہ خط بالخصوص اس تناظر میں لکھا ہے کہ بھارتی حکومت کشمیریوں اور ان کے قائدین کو دبانے کیلئے جھوٹے مقدمات میں سزا دلانے کی کوشش کررہی ہے۔
بھارت کی جانب سے کشمیری رہنماءمحمد یاسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک کو ان سے ملاقات کی اجازت نہ دینے کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ یہ ایک ایسا مسئلہ ہے جو کئی سالوں سے موجود ہے، یاسین ملک کے اہل خانہ کو ان سے ملنے کی اجازت نہیں دی گئی جوناقابل قبول ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی جانب سے متعدد مواقع پر اس مسئلہ کو انسانی حقوق کے ہائی کمشنر سمیت مختلف فورمز پر اٹھایا گیا ہے، ہم اس معاملہ کو اٹھاتے رہیں گے اور ہم ہر ممکن تعاون اور تمام ممکنہ اقدامات کریں گے۔ ترجمان نے ہفتہ وار پریس بریفنگ میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی قابض افواج کی جانب سے جاری ظلم و ستم اورانسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا، انہوں نے جمعے کے روزسری نگر اور پلوامہ میں 4 بے گناہ کشمیری نوجوانوں کے ماورائے عدالت قتل کی شدید مذمت کی۔