اسرائیل کے وزیرخزانہ نے اپنے بیان میں کہا ہے ایران کے عالمی طاقتوں کیساتھ مذاکرات یا کسی بھی قسم کا ہونے والا معاہدہ ہمیں اسرائیل کی ایٹمی تنصیبات پر حملے سے نہیں روک سکتا، تہران کے خلاف فوجی کاروائی کسی بھی وقت کی جا سکتی ہے۔
اسرائیلی جریدے دی ٹائمز آف اسرائیل کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل کے وزیر خزانہ ایودگور لبرمین نے اپنے بیان میں کہاہے کہ ایران نہایت تیزی کے ساتھ اپنے جوہری پروگرام پر عملدرآمد کر رہا ہے، اور ہماری انٹیلی جنس رپورٹ کے مطابق تہران جلد ہی ایٹمی ہتھیار بھی بنا لے گا۔ ایسے حالات میں تعجب ہے کہ عالمی طاقتیں ایران کے ساتھ مذاکرات میں وقت ضائع کر رہی ہیں، کیونکہ ایران کے مقاصد بھی یہی ہیں۔
23 نومبر 2021ء کو رچمن یونیورسٹی ہرزلیہ میں انسداد دہشت گردی کے حوالے سے تقریب میں خطاب کرتے ہوئے اسرائیلی وزیر خزانہ نے کہا کہ ایران ایٹم بم بنانے کی صلاحیت کے بالکل قریب پہنچ چکا ہے، اگر تہران کو ایٹمی صلاحیت حاص کرنے میں زیادہ عرصہ بھی لگا تو وہ 5 سال سے زائد نہیں ہو گا۔
اسرائیلی وزیر خزانہ نے کہا کہ ہم کسی قیمت پر بھی ایران کو ایٹمی ہتھیار نہیں بنانے دیں گے، ایران جب بھی حد سے آگے بڑھا تو اتحادیوں کی مدد سے فیصلہ کن فوجی کاروائی کی جائے گی۔
قبل ازیں اسی کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئےاسرائیلی وزیراعظم نفتالی بینیٹ کا کہنا تھا کہ اگر ایران کی عالمی طاقتوں کے ساتھ 2015ء کے جوہری معاہدے کی بحالی ہوتی بھی ہے تو اسرائیل اس کا فریق نہیں ہو گا، اور نہ ہی ہم اس معاہدے کی پاسداری کے پابند ہوں گے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں امید ہے کہ دنیا ایران کو برداشت نہیں کرے گی۔
یاد رہے کہ ایران کے عالمی طاقتوں کے ساتھ 2015ء کے جوہری معاہدے کی بحالی کیلئے مذاکرات کا دوبارہ آغاز 29 نومبر 2021ء کو آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں ہو گا، لیکن اسرائیل ایران کے ساتھ مذاکرات کا حامی نہیں ہے، اور اسرائیلی وزیراعظم نے تہران کو دھمکی دی ہے کہ اگر ایٹمی ہتھیاروں کے حصول میں ریڈ لائن کراس کی تو فوجی کاروائی کی جائے گی۔