آدھے کراچی پر قبضہ ہے، اچھے برے لوگ ہر جگہ ہوتے ہیں، لیکن ہمارے پاس گندے لوگ ہیں، چیف جسٹس

25  ‬‮نومبر‬‮  2021

چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد نے کہا ہے کہ آدھے کراچی پر قبضہ ہے، انکروچمنٹ کی عدالتیں بنائی ہوئی ہیں، وہاں کام نہیں ہے، یہ بھتہ لے رہے ہیں، اچھے برے لوگ ہوتے ہیں بدقسمتی سے ہمارے پاس گندے لوگ ہیں۔

آج سپریم کورٹ کی کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں سندھ کی زمینوں کا ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ کرنے کے کیس کی سماعت ہوئی، سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو عدالت میں پیش ہو ئے اور ادارے کی رپورٹ پیش کی۔ سپریم کورٹ نے سینئر بورڈ آف ریونیو کی پیش کردہ رپورٹ کو غیر تسلی بخش قرار دیا، اور چیف جسٹس نے سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ ہمیں کہانیاں سنارہے ہیں، آپ منشی یا بابو نہیں ہیں، سندھ کی آدھی سے زیادہ زمینوں پر قبضے ہیں، لیکن آپ کونوں سے تصاویر بنا کر لے آئے ہیں، یہ لولی پاپ آپ کے افسران آپ کو دیتے ہوں گے، یہ لولی پاپ ہمیں مت دیں۔

چیف جسٹس نے  کہا کہ سارا کراچی انکروچ ہوا پڑا ہے، آپ کی نیت میں کام کرنا ہی نہیں ہے۔ ہمیں سب پتا ہے پیسے لیکر روزانه انکروچمنٹ کروائی جا رہی ہیں۔ کورنگی سمیت پوری کراچی میں غیر قانونی عمارتیں بنی ہوئی ہیں۔ یونیورسٹی روڈ پر دیکھیں جعلی دستاویزات پر کتنی کتنی منزلہ عمارتیں بنی ہوئی ہیں، ملیر ندی میں گھر بن رہے ہیں جاکر دیکھیں،ایک عمارت بتائیں جو بنی ہو انکروچمنٹ پر اور آپ نے گرائی ہو، کراچی میں کتنی انکروچمنٹس ہیں، کب سے آرڈر دیا ہے، ختم ہی نہیں ہو رہیں، یہ سب ریونیو والے کرا رہے ہیں۔

عدالت نے سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو سے مخاطب ہوتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ آپ کے 9 کیس لگے ہوئے ہیں، سب صرف اپنے فائدہ کیلئے کام کررہے ہیں، جو کام ہونا چاہیے، اگر وہ نہیں ہو رہا تو عہدے پر کیوں ہیں، تمام اداروں کا یہی حال ہے، پتا نہیں کون سے سائے ہیں جن کیلئے یہ کام کررہے ہیں، انکروچمنٹ کی عدالتیں بنائی ہیں وہاں کام نہیں ہے، یہ بھتہ لے رہے ہیں، اچھے برے لوگ ہوتے ہیں بدقسمتی سے ہمارے پاس گندے لوگ ہیں۔

عدالت کی برہمی پر سینئر ممبر نے کہا کہ ہم نوٹس لیتے ہیں، اس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ نوٹس ہم لیتے ہیں آپ نہیں، آپ روزانہ دس چٹھیاں لکھیں کچھ نہیں ہوتا یہ کام آپ کے افسران کا ہے۔ جسٹس قاضی امین نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کوشش کی بات نہیں کرو،  یہ صرف دو ہفتوں کا کام ہے۔

جسٹس اعجاز الحسن نے ریمارکس دئیے کہ آپ نے عملی طور کام کرنا ہی نہیں ہے، عدالت کو بتائیں کہ نیا کیا ہوا ہے، نوشہرو فیروز، حیدرآباد لاڑکانہ اور بینظیر آباد میں آپ کی کارکردگی زیرو ہے۔ آپ کا اکم ٹاسک کو پورا کرنا ہے، رپورٹ سے کچھ نہیں ہوتا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت سرکاری زمینوں، پارکس اور رفاہی پلاٹس سے قبضے ختم کرانے کا حکم دیتی رہی ہے، سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو دالتی احکامات پر سختی سے عمل درآمد کرائیں، عدالت نے سرکاری زمینوں پر قبضہ ختم کراکرایک ماہ میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔

سب سے زیادہ مقبول خبریں






About Us   |    Contact Us   |    Privacy Policy

Copyright © 2021 Sabir Shakir. All Rights Reserved