کچھ لوگ نیب کی وجہ سے سیاست میں زندہ رہنا چاہتے ہیں، چیئرمین نیب

25  ‬‮نومبر‬‮  2021

چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے کہا ہے کہ کچھ لوگوں کی صبح شام ہی نیب پر تنقید سے ہوتی ہے، وہ سیاست میں نیب کی وجہ سے زندہ ہیں اور نیب کی وجہ سے ہی سیاست میں زندہ رہنا چاہتے ہیں۔

آج لاہور میں ریکوریز کی ادائیگی کی تقریب سے خطاب میں چیئرمین نیب کا ادارے پر تنقید کرنے والوں سے کہنا تھا کہ تنقیدضرور کریں،  لیکن کچھ اصول ہوتے ہیں، ایسا نہیں ہے کہ جنگ اور محبت میں سب جائز ہے، تنقید اس وقت جائز ہے جب آپ کو ادراک ہو کہ تنقید کس چیز پر اور کیوں کی جارہی ہے۔

نیب کیس کا اختتام اسی وقت ہو جاتا ہے جب کیس عدالت میں پہنچ جاتا ہے

چیئرمین نیب نے کہا  کہ ہم پر یہ الزام ہے کہ نیب کیسز کا کوئی منطقی اختتام نہیں ہے، میں وضاحت کرتا ہوں کہ نیب کے کیسز کا اختتام اس وقت ہی ہوجاتا ہے جب کیسز عدالتوں میں پہنچ جاتے ہیں۔ گزشتہ 4 برسوں میں ایک ہزار 270 کیسز کے ریفرنسز عدالتوں میں دائر کئے گئے،  نیب کے کیسز پر فیصلہ دینا احتساب عدالتوں کا کام ہے، کیونکہ ہمارے پاس عدالتیں کم ہے اس لیے چیف جسٹس آف پاکستان نے عدالتوں کی تعداد میں اضافہ کرتے ہوئے نئے قوانین بھی تشکیل دئیے ہیں، اب روزانہ کی بنیاد پر کیسز حل کئے جائیں گے۔ 1270 ریفرنسز میں 13 ارب سے زائد رقم کی بدعنوانیاں کی گئی ہیں۔

نیب کرنسی کی صورت میں ریکوری نہیں کرتا

چیئرمین نیب  کاریکوریز کے حوالے سے الزامات پر کہنا تھا کہ یہ چائے کی پیالی میں طوفان اٹھانے کی مانند ہے، تنازع اٹھایا گیا کہ نیب جتنی رقم ریکور کرتا ہے، وہ کہاں جاتی ہے، میں انہیں یہ بتانا چاہوں گا کہ نیب کرنسی کی صورت میں رقم ریکور نہیں کرتا، اربوں روپوں کی اراضی سے قبضے چھڑوائے، اور مستحقین کو فراہم کئے گئے۔ سندھ حکومت کو کئی ٹن گندم ریکور کروا کر دی گئی، ہم یہ رقم جمع نہیں کرتے بلکہ یہ آپ کی امانت ہے جو لوٹائی جارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ نیب کا تین سال کا آڈٹ ہوچکا ہے، اس میں کوئی بدعنوانی سامنے نہیں آئی۔

نیب پر رشوت کا الزام لگانے والے ثبوت پیش کریں

جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نےنیب افسران پر تنقید کرنے والے عناصر کو مخاطب کرتے ہوئے  کہا کہ کچھ لوگ نیب کو متنازع بنا رہے ہیں، یہ سوچتے تھےکہ ان کی خرد برد کبھی سامنے نہیں آئے گی، کچھ لوگ کہتے ہیں نیب کے عہدیداران رشوت لیتے ہیں اور اس کے ثبوت میرے پاس موجود ہیں، میں ان سے کہنا چاہوں گا کہ ثبوت پیش کریں تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے۔

نیب کے خلاف ماضی میں بھی کیسز کئے گئے، عدالتوں نے کہا کیسز غلط ہیں

نیب پر حکومت کی طرف داری کا الزام لگانے والوں کو مخاطب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا یہ لوگ بتائیں کہ انہوں نے کتنی درخواستیں دائر کیں، اور کس کے خلاف دائر کیں، آپ ریفرنس دائر کریں میں 48 گھنٹے میں کارروائی کروں گا۔

چیئرمین نیب کا کہنا تھا  کہ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ نیب کی جرات کیسے ہوئی کہ ہمیں بلائے، نیب کو یہ جرات قانون نے دی ہے، اگر آپ سمجھتے ہیں کہ نیب کے کیسز غلط ہیں تو الزام تراشی کرنے کے بجائے عدالت میں جائیں۔چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ ماضی میں کچھ لوگ نیب کے خلاف عدالتوں میں گئے اور ثبوت کی بنیاد پر یہ سامنے آیا کہ نیب کے کیسز غلط نہیں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ الزام لگانا آسان ہے لیکن اس پر ثبوت پیش کرنا بہت مشکل ہے، ایسا نہیں ہوتا کہ آپ کسی بھی الزام پر افسران کو گھر بھیج دیں، اس کے کچھ قواعد ہیں اور ان کے تحت ہی کام کیا جاتا ہے، ہم نے نیب میں دیانت، ذہانت اور امانت کے اصول متعارف کروائے اور اسی وجہ سے ہم ریکوریز کر کے آپ کو لوٹا رہے ہیں۔

نیب کے ریفرنسز ریاست مدینہ کے خواب کی تکمیل کی طرف ایک قدم ہے

جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے کہا کہ تاجر اور رہزن میں فرق ہوتا ہے، ہم نےتاجر برادری سے ان کالی بھیڑوں کو نکالا جنہوں نے رہزنوں کا لبادہ اوڑھ رکھا تھا، آج تک جتنے ریفرنسز بنے وہ ہواؤں میں نہیں بنائے گئے، لیکن ریفرنسز کی جانچ دوبارہ کی جارہی ہے، نیب کے حالات پہلے سے بہت بہتر ہیں۔انہوں نے کہا کہ جو لوگ نیب پر الزامات لگاتے ہیں ان کو کہنا چاہوں گا کہ نیب نے جو ریفرنسز دائر کئے ہیں تمام تر قانونی ہیں اور یہ ریاست مدینہ کے خواب کو پورا کرنے کیلئے ایک قدم ہے جس کیلئے ہم سب کو خود احتسابی کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں کسی ادارے پر تنقید نہیں کر رہا لیکن یہ نظام کا مسئلہ ہے، تبدیلی آہستہ آہستہ عمل میں آئے گی۔

سب سے زیادہ مقبول خبریں






About Us   |    Contact Us   |    Privacy Policy

Copyright © 2021 Sabir Shakir. All Rights Reserved