کراچی میں نسلہ ٹاور کے باہر متاثرین اور بلڈرز نے احتجاج کر رہے ہیں جبکہ پولیس نے نسلہ ٹاور کے قریب احتجاجی مظاہرین کو روکنے کیلیے لاٹھی چارج کیا اورفائرنگ کی، جس کے نتیجے میں ڈپٹی چیئرمین آباد سمیت متعدد افراد زخمی ہوگئے۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے احکامات پر نسلہ ٹاور کو گرانے کو عمل جاری ہے ، اس موقع پر نسلہ ٹاور کے متاثرین احتجاج کرنے پہنچے، جس پر پولیس نے نسلہ ٹاور کے قریب مظاہرین کو روک لیا۔مظاہرین نے شاہراہ فیصل جانے کی کوشش کی جس پر پولیس اور مظاہرین آمنے سامنے آگئے۔
پولیس اور مظاہرین کے درمیان دھکم پیل اور جھڑپیں ہوئی جبکہ پولیس اور رینجرز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے لاٹھی چارج کیا اور آنسو گیس کی شیلنگ بھی کی۔
مظاہرے کے باعث شاہراہ فیصل پر ٹریفک کی روانی متاثر ہوگئی۔پولیس کے مطابق مظاہرین کو منتشر کرکے شاہراہ فیصل پر ٹریفک کی روانی بحال کردی گئی ہے۔
دوسری جانب ضلعی انتظامیہ، انسداد تجاوزات کا عملہ، رینجرز اور پولیس کی نفری موقع پر موجود ہے۔اس موقع پرچیئرمین آباد محسن شیخانی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں ایسے مارا جارہا ہے جیسے ہم دہشت گرد ہیں، ہم تو چاہتے ہیں قانون کو بہتر کیاجائے، ہم تو چاہتے ہیں این اوسی دینے والے اداروں پر ذمہ داری عائدکرنی چاہیے۔
محسن شیخانی کا کہنا تھا کہ ہمیں پر امن احتجاج کیلئے ایک جگہ کھڑے بھی ہونے نہیں دیاجارہا، کراچی کے لوگوں کیساتھ زیادتی کی جارہی ہے، کروڑوں اربوں روپے ٹیکس دینے والوں کو ماراجارہا ہے۔
خیال رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے نسلہ ٹاور کو غیرقانونی قرار دیکر گرانے کا حکم دے رکھا ہے جبکہ ٹاور کو گرانے کا کام بھی تیزی سے جاری ہے۔