اسرائیل وزیر دفاع بینی گنٹز نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ایران کی ایٹمی تنصیبات پر فوجی حملے کی تیاریوں کو حتمی شکل دے دی ہے۔
اسرائیلی وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ ہمیں ایران کے حوالے سے اپنے شراکت داروں کے ساتھ مسلسل بات چیت کرنی ہے، ان پر دباو ڈالتے ہوئے ان پر اثرانداز بھی ہونا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم ایران کے ساتھ ایسا جوہری معاہدہ چاہتے ہیں جس سے نہ صرف تہران یورینیم کی افزودگی کم کرے بلکہ خطے میں اپنی بڑھتی ہوئی سرگرمیاں بھی کم کرے۔ انہوں نے عالمی طاقتوں پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ایران کے میزائل اور ڈرون سسٹم کی استعداد کار میں اضافے کے رستے میں بھی رکاوٹیں کھڑی کی جائیں۔
اسرائیلی وزیر دفاع نے اپنے بیان میں واضح کیا کہ تل ابیب ایران کے عالمی طاقتوں کے ساتھ جوہری معاہدے کی بحالی کیلئے ہونے والے مذاکرات میں اسرائیلی مفادات کے مکمل تحفظ کیلئے کوشاں ہے، لیکن اس کے ساتھ ہم ایران کی ایٹمی تنصیبات پر فوجی حملے کی بھی پوری تیاری کر رہے ہیں۔
یاد رہے کہ اسرائیلی وزیراعظم نفتالی بینیٹ نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے حالیہ اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایران نے ایٹمی ہتھیاروں کے حصول کیلئے جب بھی ریڈ لائن کراس تو اس کے خلاف فوجی کاروائی کی جائے گی۔
گذشتہ ہفتے انہوں نے اس عزم کو دہراتے ہوئے کہا کہ ہم ایران کے عالمی طاقتوں کے ساتھ مذاکرات کے فریق نہیں ہیں، اور نہ ہی ایسا کوئی معاہدہ اسرائیل کو ایران کے خلاف فوجی کاروائی سے روک سکتا ہے، ایران نے جب بھی جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی کوشش کی تو فیصلہ کن کاروائی کی جائےگی۔