امریکا کی سابق صدارتی امیدوار ہلیری کلنٹن نے اپنا سیاسی وزن پاکستانی امریکن ڈاکٹر آصف محمود کے پلڑے میں ڈال دیا ہے اور ان کی انتخابی مہم کا فعال حصہ بن گئی ہیں۔
ہلیری کلنٹن نے ڈاکٹرآصف محمود کے لیے 27جولائی کو فنڈریزنگ ڈنر کا اہتمام کیا اور یہ تقریب نیویارک میں ہوگی۔
سابق صدارتی امیدوار کی جانب سے انفرادی طورپر یہ نہ صرف کسی بھی پاکستانی امریکن بلکہ کسی بھی ایشیائی اور مسلم امیدوار کے لیے اپنی نوعیت کی پہلی فنڈریزنگ ہے۔
ہلیری سابق صدر بل کلنٹن کی اہلیہ ہیں اور ڈیموکریٹ پارٹی کی سرکردہ ترین شخصیات میں سے ایک ہیں۔ ڈاکٹرآصف محمود سے ہیلری کلنٹن کا ایک عشرے سے سیاسی تعلق ہے، ڈاکٹرآصف محمود نے ہلیری کی صدارتی انتخابی مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا تھا اورمختلف ریاستوں میں فنڈ ریزنگ کرکے ری پبلکن ڈونلڈ ٹرمپ کے مقابل ڈیموکریٹ صدارتی امیدوار کے لیے 3 ملین ڈالر سے زائد رقم جمع کی تھی جس میں سے زیادہ تر رقم غیرمسلم ڈونرز کی مدد سے حاصل کی گئی تھی۔
ہلیری کلنٹن کے ڈاکٹرآصف محمود سے تعلق کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ صدارتی الیکشن کے نتائج سامنے آنے کے بعد ہیلری کلنٹن نیویارک میں اپنی کیمپین کے ہیڈکوارٹر میں جب اسٹیج سے اتری تھیں تو وہ سب سے پہلے ڈاکٹر آصف محمود ہی سے گلے ملی تھیں اور انتخابی مہم میں شب وروز ایک کرنے پر ان کا شکریہ ادا کیا تھا۔
کیلی فورنیا کے ڈسٹرکٹ فورٹی سے کانگریس کے امیدوار ڈاکٹرآصف محمود کی انتخابی مہم کے سلسلے میں اب ہلیری کلنٹن خود فنڈ جمع کررہی ہیں اوراس کے لیے انہوں نے ڈیموکریٹ پارٹی کے سرکردہ افراد کو دعوت دی ہے۔
ڈاکٹرآصف کے لیے نیویارک تقریب اس لیے اہم ہے کیونکہ ان کا جس ری پبلکن حریف یونگ کم سے مقابلہ ہے وہ اپنی انتخابی مہم پر پیسہ پانی کی طرح بہارہی ہیں، صرف پرائمری یعنی حلقے میں سرفہرست امیدوار بننے کی دوڑہی میں یونگ کم نے امریکی تاریخ کی سب سے بڑی رقم یعنی 50لاکھ ڈالر خرچ کیے تھے۔
تاہم وہ ڈاکٹر آصف کی مقبولیت کم کرنے میں ناکام رہی تھیں، 7 جون کو ہوئی اس پرائمری میں ڈاکٹر آصف نے یونگ کم کو تقریباً 12 ہزار ووٹوں سے مات دی تھی جو کسی بھی پرائمری میں برتری کی غیرمعمولی تعداد سمجھی جاتی ہے۔
ریاست کیلی فورنیا امریکا کی ڈیموکریٹ پارٹی کا اسی طرح سے گڑھ ہے جیسا کہ پاکستان میں لاڑکانہ پیپلزپارٹی کا قلعہ مانا جاتا ہے، اُسی کیلی فورنیا میں پچھلی بار ری پبلکن یونگ کم نے میدان مار کرڈیموکریٹس کے منہ سے نوالہ چھین لیا تھا، اس بار 7 جون کو ہوئی پرائمری میں ڈاکٹر آصف محمود نے پانسہ پلٹ دیا اور ڈیموکریٹس کی شکست کا بدلہ لیتےہوئے حریف امیدواروں میں پہلی پوزیشن حاصل کرلی تھی۔
ڈاکٹرآصف محمود اور یونگ کم اب نومبر کےمڈٹرم الیکشن میں مدمقابل ہوں گے، نشست کا دفاع کرنے کے لیے ری پبلکنز ایڑھی چوٹی کا زور لگا رہے ہیں جب کہ ڈاکٹرآصف محمود کے پرائمری جیتنے سے ڈیموکریٹس کو بھی امید ہوئی ہےکہ یہ سیٹ ڈیموکریٹس کی بن سکتی ہے۔
ہلیری کلنٹن کی جانب سےڈاکٹرآصف محمود کے لیے تقریب اسی سلسلے کی کڑی ہے، اس فنڈریزنگ سے ڈیموکریٹ پارٹی کےمختلف حلقوں کو یہ پیغام ملے گا کہ وہ ڈاکٹرآصف محمود کی کھل کر سپورٹ کریں تاکہ اقتصادی مسائل میں گھرے صدر جوبائیڈن مڈٹرم الیکشن میں سیٹیں کھونے کے بجائے ان میں اضافہ ممکن بناسکیں۔
امریکا میں صدارتی امیدوار کی سطح کی شخصیات صرف ایسے امیدواروں کی فنڈریزنگ کرتے ہیں جن کی جیت کے امکانات انتہائی روشن ہوتے ہیں۔ ہلیری کلنٹن کی جانب سے ڈاکٹرآصف کے لیے یہ فنڈریزنگ اس بات کااظہاربھی ہےکہ الیکشن میں ڈاکٹرآصف کی پوزیشن مستحکم ہے۔
پرائمری جیتنے کے بعد سے ڈاکٹرآصف کے لیے کئی دیگر سرکردہ ڈیموکریٹس بھی فنڈ ریزنگ کررہے ہیں، منگل کو ایسی ہی تقریب میں سینیٹر کوری بُوکر نے خطاب میں کہا تھاکہ ڈاکٹر آصف محمود بے لوث شخص ہیں اور ان جیسی شخصیات کو کانگریس کا حصہ ہونا چاہیےتاکہ وہ ریاست کی بہتر نمائندگی کرسکیں۔
اس تقریب میں امریکی ایوان نمائندگان کی ایشیا، بحرالکاہل اور مشرق وسطی کمیٹی کے رکن کانگریس مین بریڈ شرمین، کیلی فورنیا کے رکن کانگریس مائیک فونگ اور ہالی ووڈ اداکارہ روزاریو ڈاوسن اور سائن فیلڈ سیریز کے مرکزی کردار جارج اور دیگر بھی موجود تھے۔
ڈاکٹرآصف یہ الیکشن جیتے تو امریکن پاکستانیوں کے لیے سیاسی میدان میں فعال ہونے کی نئی راہیں کھلنے کاامکان بڑھ جائےگا۔