اسلام آباد ہائی کورٹ نے صحافیوں اور میڈیا پرسنز کے حقوق کے لیے حکومت کی جانب سے کیے گئے اقدامات پر وزارت اطلاعات سے رپورٹ طلب کر لی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں صحافیوں اور میڈیا ورکرز کو قانونی تحفظ فراہمی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔
درخواست گزار کی نمائندگی کرتے ہوئے ایڈووکیٹ عمر اعجاز گیلانی نے کہا کہ میڈیا ورکرز اور صحافیوں کے تحفظ کا آئین کے آرٹیکل 9، 19 اور اے کے تحت ضمانت دیے گئے لوگوں کے بنیادی حقوق کے تحفظ سے براہ راست تعلق ہے۔انہوں نے دلیل دی کہ اخباری ملازمین کے لیے عمل درآمد ٹریبونل (آئی ٹی این ای) تشکیل نہیں دیا گیا اور اس میں 40 ہزار سے زائد مقدمات زیر التوا ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میڈیا ورکرز اور صحافیوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے کوئی موثر قانون سازی نہیں ہے۔چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ جو سوالات اٹھائے گئے ہیں وہ آزاد پریس اور میڈیا کے تناظر میں ہیں، آرٹیکل اے 19 اس بات کی ضمانت دیتا ہے کہ ہر شہری کو عوامی اہمیت کے تمام معاملات میں معلومات تک رسائی کا حق حاصل ہوگا۔
عدالت نے کہا کہ حکومت بتائے صحافیوں کے حقوق تحفظ کے لیے کیا اقدامات اٹھائے ہیں؟ رجسٹرار آئی ٹی این ای سے کیسز کے موجودہ اسٹیٹس سے متعلق جواب طلب کر لیا گیاہے۔ عدالت نے رجسٹرار آفس کو ہدایت کی کہ وہ وزارت اطلاعات اور آئی ٹی این ای کو ایک پندرہ دن کے اندر رپورٹ اور پیرا وار تبصرے داخل کرنے کے لیے نوٹس جاری کرے۔آئی ٹی این ای کے رجسٹرار کو زیر التوا شکایات کی موجودہ صورتحال پر رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی گئی۔