اپوزیشن لیڈر سندھ اسمبلی حلیم عادل شیخ نے کہا ہے کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی پیسے لے کر این او سی دیتی ہے۔
حلیم عادل شیخ نے کہا ہے کہ سندھ حکومت بتائے کہ 700 ناجائز بلڈنگس بنانے والے کون ہیں؟ سعید غنی جذباتی بیان دے کر آباد جاتے ہیں، سعید غنی معاوضہ دینے میں بھی جذباتی بنیں، متاثرین کو ایندہن کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے، متاثرین کو پیسے دو۔ سندھ حکومت کے وزراء آباد میں جاتے ہیں، وہاں تالیاں بجاتے ہیں ہمدردی کرتے ہیں، وزیر صاحبان ذرا سپریم کورٹ کے آرڈرز کو بھی دیکھیں۔انہوں نے کہا کہ فلیٹ خریدنے والے مظلوم لوگ ہیں، جس نے اس میں ظلم کیا اسے معاف نہیں کرنا چاہیے۔
حلیم عادل شیخ نے کہا کہ اگلی سندھ میں ان کی حکومت نہیں ہوگی، اسپتال واپس اسکول واپس تمام ادارے واپس لیے گئے، سیکریٹ بیلٹ کے ذریعے میئر بنانا چاہتے ہیں، کل ملیر کینٹ اور سینیٹ میں ہارس ٹریڈنگ سب نے دیکھی، وزیر اعلیٰ کو تمام اختیار چاہیے، وزیر اعلیٰ خود کچھ کرتے نہیں اور نہ کرنے دیتے ہیں۔