اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی مبینہ آڈیو سے متعلق تحقیقاتی کمیشن کے لیے دائر درخواست کی سماعت میں ریمارکس دیے کیس سے متعلق ہے انہوں نے عدالت آنےمیں دلچسپی نہیں لی۔
درخواست قابل سماعت کیسے ہے
اسلام آباد ہائی کورٹ میں سابق چیف جسٹس کی مبینہ آڈیو کی تحقیقات کے لیے کمیشن تشکیل دینے سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی۔درخواست گزار نے کہا کہ عدلیہ پر الزامات کی تحقیقات کے لیے کمیشن تشکیل دیا جائے۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے درخواست گزار سے استفسار کیا کہ یہ بتا دیں کہ یہ پٹیشن قابل سماعت کیسے ہے؟درخواست گزار نے کہا کہ عدلیہ کی آزادی کے تحفظ کے لیے آڈیو جعلی ہے یا اصلی ہے تعین کرنا ضروری ہے۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے درخواست گزار سے استفسار کیا کہکس کے خلاف رٹ دائر کی گئی؟ آپ کی درخواست حاضرسروس چیف جسٹس کےآڈیوکلپ سےمتعلق ہے۔عدالتی استفسار پر درخواست گزار نے کہا کہ درخواست موجودہ چیف جسٹس نہیں بلکہ سابق چیف جسٹس پاکستان کے آڈیو کلپ سے متعلق ہے۔
اصل کلپ کہاں کس کے پاس ہے؟
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ جوڈیشل ایکٹیوازم کے باعث پہلے ہی عدلیہ کو بہت نقصان ہوچکا، چیف جسٹس پاکستان کی آڈیو ٹیپس ریکارڈ کرنے کی صلاحیت کس کے پاس ہے؟ کیا انہوں نے یہ ریلیز کی یا کسی امریکا میں بیٹھے ہوئے نے؟ فرض کریں آڈیو درست بھی ہے تو اصل کلپ کہاں کس کے پاس ہے؟۔انہوں نے کہا کہ یہی بات تکلیف دہ ہے کہ سوشل میڈیا پر یہ چیز وائرل ہوئی اور اس پر بحث بھی ہو رہی ہے۔ روز کچھ نہ کچھ چل رہا ہوتا ہے، آپ کس کس بات کی انکوائری کرائیں گے؟۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ مبینہ آڈیو ٹیپ زیر التوا اپیلوں والے کیس سے متعلق ہے۔ انہوں نے معاملہ عدالت لانے میں دلچسپی نہیں دکھائی۔ایسی تحقیقات سے کل کوئی بھی کلپ لا کر کہے گا تحقیقات کریں۔مختلف سیاسی قوتیں مختلف بیانیے بناتی ہیں مگر عدالت نہیں آتیں، جب وہ عدالت نہیں آتے تو کورٹ کو یہ بھی دیکھنا ہے نیت کیا ہے، آڈیو ٹیپ کس نے ریلیز کی اور کسے ریلیز کی؟ کیا ہم ان کے ہاتھ میں کھیلیں جنہوں نے یہ کیا ؟۔
اسلا م آباد ہائیکورٹ نے اٹارنی جنرل سے درخواست قابل سماعت ہونے پر معاونت طلب کر لی۔ انہوں نے ریمارکس دیے کہ پہلے اٹارنی جنرل کو پری ایڈمشن نوٹس جاری کریں گے اور قابل سماعت ہونے پر بات کریں گے۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے اٹارنی جنرل کو پری ایڈمشن نوٹس جاری کر تے ہوئے سماعت ایک ہفتہ کے لیے ملتوی کردی ۔
خیال رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں یہ درخواست صدرسندھ ہائیکورٹ بارصلاح الدین احمد اورجوڈیشل کمیشن کےممبر سید حیدرامام رضوی نے دائر کی ہے۔