یورپی یونین اور طالبان کے اعلیٰ حکام کے درمیان قطر میں ملاقات ہوئی طالبان نے افغانستان کے ایئر پورٹس کا نظام چلانے میں یورپی یونین سے مدد کی درخواست کی ہے۔
امارت اسلامیہ افغانستان کے وزیر خارجہ امیر للہ متقی کی زیر قیادت طالبان وفد نے دوحہ میں یورپی یونین کے حکام کے ساتھ ملاقات کی۔ طالبان وفد امریکی نمائندوں سے بھی مذاکرات کرے گا۔ترجمان طالبان ذبیح اللہ مجاہد نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر لکھا کہ ملاقات کے دوران مسائل کو سیاسی تحفظات سے الگ رکھنے اور دباؤ کے بجائے تعاون کے ذریعے ان کے حل پر اتفاق کیا گیا ہے۔
طالبان اور یورپی یونین کے درمیان ہونے والی ملاقات میں وزیر خارجہ امیر اللہ متقی نے ملک کے ہوائی اڈوں کی بحالی کے لیے یورپی یونین سے مدد کی درخواست کی۔یورپی یونین نے افغانستان میں دفتر کھولنے اور افغان عوام کی مدد کا وعدہ کرتے ہوئے وفد کو یقین دلایا کہ ہوائی اڈوں کی بحالی کے لیے سنجیدگی سے غور کیا جائے گا۔
د افغانستان د بهرنيو چارو وزير محترم مولوي امير خان متقي په مشري د ااا لوړ رتبه هيئت د اروپايي اتحاديې له خوا د افغانستان خاص استازي توماس نکالسن او مل هيئت سره دوه ورځني تفصيلي خبري ترسره کړې.
هيئتونو په سياسي، بشري، صحي، امنيتي، افغانستان ته د تلو راتلوخوندي لارو او مرستو په pic.twitter.com/O5oTLiUngx
— Zabihullah (..ذبـــــیح الله م ) (@Zabehulah_M33) November 28, 2021
طالبان کی حکومت کو تسلیم کرنا نہیں
یورپی یونین کی یورپی ایکسٹرنل ایکشن سروس نے اپنے بیان میں کہا کہ مذاکرات کا مطلب یورپی یونین کی جانب سے عبوری (طالبان) حکومت کو تسلیم کرنا نہیں ہے بلکہ یہ یورپی یونین اور افغان عوام کے مفاد میں یورپی یونین کی سرگرمیوں کا حصہ ہے۔یورپی یونین کے بیان میں کہا گیا ہے کہ طالبان نے ان افغانوں کے لیے عام معافی کے اپنے وعدے پر قائم رہنے کا عزم کیا جنہوں نے دو دہائیوں تک مغربی ممالک کے ساتھ ساتھ کام کیا۔
انسانی بنیاد پر مدد کی یقین دہانی
بیان کے مطابق طالبان اور یورپی یونین نے افغانستان میں بگڑتی ہوئی انسانی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے، تاہم یورپی یونین نے انسانی امداد جاری رکھنی کی یقین دہانی کروائی ہے۔
یورپی یونین نے طالبان پر زور دیا ہے کہ وہ جامع حکومت کے قیام جمہوریت کے فروغ، لڑکیوں کے لیے تعلیم کی برابر فراہمی کو یقینی بنائیں۔یورپی یونین نے طالبان سے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ وہ کسی بھی گروہ کو افغانستان کی سرزمین استعمال کرنے سے روکیں گے جو دوسروں کی سکیورٹی کو خطرے میں ڈال سکتے ہیں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ اگر طالبان نے یورپی یونین کی شرائط تسلیم کیں تو مزید مالی امداد فراہم کی جا سکتی ہے جس سے افغان عوام کو براہ راست فائدہ پہنچ سکے۔طالبان نے یقین دہانی کروائی ہے کہ وہ اسلامی اصولوں کے مطابق انسانی حقوق کی پاسداری کریں گے اور افغانستان سے انخلا ہونے والے سفارتی عملے کی ایک مرتبہ پھر ملک میں واپسی کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔