آرمی چیف کی ایکسٹینشن پرمریم نواز کے بیان نےن لیگ کو مزید تقسیم کر دیا

27  ستمبر‬‮  2021

پہلے سے بیانیوں اور قیادت کے مسائل میں گھری ن لیگ میں اب نئے مسئلے نے جن لے لیا ہے۔ مسئلے کا آغاز 23 ستمبر 2021ء کو ہوا جب مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے اسلام آباد ہائیکورٹ پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ آرمی چیف کی مدت ملازمت کیلئے آرمی ایکٹ میں ترمیم کے حق میں ووٹ دینے کے گناہ میں شام نہیں تھی۔ یہاں سے اس بحث کا آغاز شروع ہوا کہ اگر پارٹی کی نائب صدر اس فیصلے میں شامل نہیں تھیں تو پھر یہ فیصلہ کہاں کیا گیا، یا اس فیصلے کیلئے ان سے مشاورت نہیں کی گئی، یا ان کی رائے کو فوقیت نہیں دی گئی۔

لیکن اس بحث میں مزید تیزی اس وقت دیکھنے میں آئی جب پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز نے 26 ستمبر 2021ء کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ آرمی چیف کی ایکسٹینشن کے متعلق کوئی ابہام نہیں، قومی اسمبلی میں آرمی ایکٹ میں ترمیم پر ووٹ دینے کا فیصلہ پارٹی قیادت نے کیا تھا، جو کہ ایک درست فیصلہ تھا، قوموں کی زندگی میں ایسے کئی موڑ آتے ہیں ، لہٰذاقومی مفادات کو ذاتی مفادات پر ترجیح دینی چاہیے۔ حمزہ شہباز کے بیان کے بعد پارٹی میں 2 کیمپس کے متعلق بحث میں مزید تیزی آ گئی، سوشل میڈیا پر بھی صارفین یہی موقف اپنائے ہوئے تھے کہ پارٹی میں مریم اور شہباز کیمپس بالکل واضح ہیں، جن کے نظریات میں بنیادی فرق پایا جاتا ہے۔

پارٹی قیادت میں اختلاف کی تصدیق خود مسلم لیگ ن کے سینئر رہنماء اور سابق وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کی۔ 26 ستمبر 2021ء کو راولپنڈی میں منعقدہ ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا پارٹی ورکرز میں جھگڑے نہیں، قیادت میں جھگڑے ہیں، یہ جھگڑے ختم ہونے چاہئیں اور پارٹی میں اتحاد ہونا چاہیے۔

26 ستمبر 2021ء کو ہی مریم نواز کے ترجمان محمد زبیر نے مریم نواز کے موقف کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی میں آرمی چیف کی ایکسٹینشن کے متعلق حمایت اور مخالفت  دونوں طرح کے موقف موجود تھے۔

لیکن آج  لاہور میں مسلم لیگ ن کے سیکرٹری جنرل احسن اقبال کا میڈیا سے گفتگو میں کہنا تھا کہ آرمی ایکٹ میں ترمیم  کے وقت سارا نظام یرغمال بنا ہوا تھا اور کسی کے پاس کوئی چوائس نہیں تھی، اگر اس وقت پارلیمنٹ  آرمی چیف کی ایکسٹینشن کی منظوری نہ دیتی تو عالمی میڈیا میں خبریں لگتیں کہ پارلیمنٹ نے آرمی چیف کو برطرف کر دیا ہے۔

ان سارے بیانات کے دوران 3 جنوری 2020ء کو میاں نوازشریف کا خواجہ آصف کو لکھا ہوا خط بھی مرکز گفتگو بنا ہوا ہے جس میں میاں نواز شریف صاحب نے خواجہ آصف کو تاکید کی تھی کہ آرمی ایکٹ میں ترمیمی بل کیلئے  15 جنوری 2020ء تک پارلیمنٹ اور قائمہ کمیٹیوں سے رائے لی جائے اورخط میں مزید ان کا کہنا تھا کہ وہ ملک میں استحکام کیلئے بل کو مثبت طریقے سے دیکھنا چاہتے ہیں۔

اب ن لیگ کےکارکن اس مخمصے کا شکار ہیں کہ پارٹی کی سینئر ترین قیادت کے مشاورت سے اگر آرمی ایکٹ میں ترمیم کیلئے ووٹ دیا گیا تو پارٹی کی نائب صدر اسے گناہ کیوں کہہ رہی ہیں؟

سب سے زیادہ مقبول خبریں






About Us   |    Contact Us   |    Privacy Policy

Copyright © 2021 Sabir Shakir. All Rights Reserved