برطانوی عدالت کے حکم نامے میں شہبازشریف کا کہیں نام بھی نہیں، شہزاداکبر

28  ستمبر‬‮  2021

آج اسلام آباد میں ورچوئل نیوز کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعظم کے مشیر احتساب و داخلہ شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ  میرا برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی سے رابطہ ہوا ہے جس سے مجھے برطانوی عدالت کا حکم نامہ ملا ہے، 2 صفحات پر مشتمل یہ حکم نامہ 10 ستمبر 2021ء کو جاری کیا گیا تھا جو دراصل اثاثے منجمد کرنے کا حکم واپس لینے کے متعلق ہے، اسے فیصلہ نہیں کہا جا سکتا۔

برطانیہ میں شہبازشریف پر نہ کوئی منی لانڈرنگ کا کیس تھا نہ وہ بری ہوئے

برطانوی عدالت نے 17 دسمبر 2019ء کو ایک سال کیلئے 2  بینک اکاؤنٹس کے اثاثے منجمد کئے تھے جس میں ایک سلیمان شہباز شریف اور ایک ان کے وکیل ذوالفقار احمد کے نام پر تھا۔برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) نے مشکوک ٹرانزیکشن کی بنیاد پر سلیمان شہباز اور ذوالفقار احمد کے اکاؤنٹس پر اثاثے منجمد کرنے کا حکم نامہ حاصل کیا تھا، لیکن شہبازشریف کے اثاثے منجمد کرنے کا کوئی حکم جاری نہیں ہوا تھا۔ حالیہ حکم نامہ  دونوں فریقین کی رضامندی سے جاری ہوا جس میں کہا گیا کہ اے ایف اوز کو ختم کیا جاتا ہے، اس میں کسی کو جرمانہ ہے یا فیس کی ادائیگی نہیں ہو گی۔ لیکن برطانوی عدالت سے جاری کئے گئے حکم نامے میں شہبازشریف کا نام نہیں ہے اور نہ ہی  انہیں بری کیا گیا ہے کیونکہ ان کے خلاف برطانوی عدالت میں منی لانڈرنگ کا کوئی کیس  نہیں تھا۔این سی اے نے جو مذکورہ اکاؤنٹس پر اثاثے منجمد کرنے کا حکم نامہ حاصل کیا تھا یہ ان کا دائرہ اختیار ہے اور ایک سال کے بعد مزید ایک سال کی توسیع بھی لی جا سکتی ہے۔

اثاثہ جات ریکوری یونٹ یا نیب کی درخواست پر یہ مقدمہ بننے کی خبریں غلط رپورٹنگ ہے

شہزاد اکبر کا گفتگو میں کہنا تھا کہ جس طرح میڈیا میں پیش کیا جارہا ہے کہ یہ مقدمہ نیب یا اثاثہ جات ریکوری یونٹ کی درخواست پر بنایا گیا، یہ غلط رپورٹنگ ہے۔ جب این سی اے کو مشکوک ٹرانزیکشنز کی اطلاع ملی تو انہوں نے خود پاکستانی اداروں سے رابطہ کیا، ہمیں 3،4 افراد کے نام کی فہرست دے کر درخواست کی گئی کہ اگر ان کے خلاف پاکستان میں کوئی مقدمہ ہے تو اسکی تفصیلات شیئر کی جائیں۔ 7 دسمبر 2019ءکو ہمیں این سی اے کی درخواست موصول ہوئی جس کا 11 دسمبر 2019ء کو جواب دیا گیا۔

عدالتی حکم میں واضح لکھا ہے کہ اے ایف اوز ختم کرنے کا مقصد ہر گز یہ نہیں کہ آپ کے فنڈز قانونی ہیں

برطانوی عدالت کے حکم پر مزید گفتگو کرتے ہوئے مشیر احتساب کا کہنا تھا کہ جو خط سلیمان شہباز کے وکیل کو بھیجا گیا اس میں واضح طور پر لکھا ہے کہ ان AFO’s کو ختم کرنے کا مقصد یہ بالکل یہ تسلیم کرنا نہیں ہے کہ آپ کی رقم قانونی ہے، ہم صرف یہ کہہ رہے ہیں کہ اس معاملے پر مزید تفتیش ختم کی جا رہی ہے۔

سلیمان شہباز کے منجمد اکاؤنٹ کی بحالی پر شہبازشریف کیسے سرخرو ہو گئے؟

یہ مقدمہ سلیمان شہباز پر تھا لیکن مسلم لیگ ن یہ بیانیہ بنا رہی ہے کہ شہبازشریف سرخرو ہو گئے، پاکستانی اداروں میں تفتیش کے دوران جب شہباز صاحب سے ان کے بیٹوں اور بیوی کے اکاؤنٹ میں فیک ٹی ٹیز کے متعلق پوچھا جاتا ہے تو ان کا جواب ہوتا ہے کہ ان سے میرا کوئی تعلق نہیں، ان کے فنڈز کے سوالات انہی سے کریں۔ وہ خود بھی کئی بار کہہ چکے ہیں کہ بیٹے اپنے کاروباری معاملات کے خود جواب دہ ہیں، لیکن برطانوی عدالت کا ان کے بیٹے کے متعلق حکم نامے کو لے کر ان کی پارٹی کہہ رہی ہے کہ شہباز شریف کیسز میں بری ہو گئے۔ مزید ان کا کہنا تھا کہ میں اس منطق پر حیران ہوں کہ شہباز شریف کے خلاف منی لانڈرنگ کے 2 مقدمات پاکستان میں چل رہے ہیں اور لندن میں جہاں  ان کے خلاف کوئی کیس ہی نہیں تھا وہاں  وہ سلیمان شہباز کے منجمد اکاؤنٹ کی بحالی پر کس طرح سرخرو ہوگئے؟

سب سے زیادہ مقبول خبریں






About Us   |    Contact Us   |    Privacy Policy

Copyright © 2021 Sabir Shakir. All Rights Reserved