متنازع زرعی قوانین کو ایک سال مکمل، بھارت میں سکھوں کے دھرنے

28  ستمبر‬‮  2021

نئی دہلی(این این آئی): مودی حکومت کی طرف سے کسانوں کا گلا گھونٹنے کیلئے بنائے گئے تین متنازعہ زرعی قوانین کو ایک سال مکمل ہونے کے موقع پر بھارت بھر میں مکمل ہڑتال کی گئی۔ ہڑتال کی کال بھارت کی کسان تنظیم سمیوکت کسان مورچہ نے گزشتہ سال ستمبر میں مودی حکومت کے متعارف کردہ متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف دی ہے جن کی وجہ سے ملک میں سب سے بڑا احتجاج شروع ہواہے۔ بھارت کی ریاستوں پنجاب اور ہریانہ میں خاص طور پر تمام قومی شاہراہیں ، ریاستی شاہراہیں ، لنک روڈز اور ریلوے ٹریک بلاک کیے گئے ہیں جس سے سڑک اور ریل ٹریفک رک گئی ہے۔ پنجاب میں کسانوں نے 350 سے زائد مقامات پر احتجاج شروع کیا ہے۔ پنجاب کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل پولیس (اے جی ڈی پی) نے ریاست کی پولیس فورسز کو ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ احتجاجی مقامات پر امن و امان کو یقینی بنائیں۔ ہریانہ میں بھی صرف ضلع جنڈ میں 25 مقامات پر شاہراہیں بند رہیں۔

سکھوں کےاحتجاج کو کس کی حمایت حاصل ہے؟

سکھوں کے دھرنوں  کو مختلف سیاسی جماعتوں کی حمایت حاصل ہے،بھارت کی اہم اپوزیشن جماعتیں احتجاج کرنے والے کسانوں کی طرف سے دی گئی بھارت کو بند کرنے کی کال کی بھی مکمل حمایت کر رہی ہیں۔ جہاں پنجاب کے وزیر اعلیٰ چرنجیت سنگھ چھنی نے بند کی حمایت کی ہے وہیں بہار اسمبلی میں قائد حزب اختلاف تیجسوی یادو نے اعلان کیا ہے کہ وہ ملک گیر ہڑتال میں حصہ لیں گے۔ آندھرا پردیش اور تامل ناڈو حکومتوں نے بھی بند کی مکمل حمایت کا اعلان کیا ہے۔ بھارتی کسانوں نے حکومت کو خبردار کیا ہے کہ اگر متنازع زرعی قوانین کو واپس نہ لیا گیا تو نئی دہلی پھر سے بند کر دیں گے۔

سب سے زیادہ مقبول خبریں






About Us   |    Contact Us   |    Privacy Policy

Copyright © 2021 Sabir Shakir. All Rights Reserved