امریکی انٹیلی جنس ادارے کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ چین وسطی افریقہ کے ملک استوائی گنی میں اپنا ایک فوجی اڈا بنانے کا ارادہ رکھتا ہے۔امریکی انٹیلی جنس کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بیجنگ کا یہ اقدام اسے بحراوقیانوس میں پہلے مستقل بحری وجود کا موقع فراہم کرے گا۔
امریکی انٹیلی جنس ادارے کی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس فوجی اڈے کے قیام کے بعد چین کو امریکہ کے مشرقی ساحلوں کے گرد اپنے بحری جنگی جہاز تعینات کرنے کی صلاحیت حاصل ہو جائے گی، جس کی وجہ سے وائٹ ہاؤس اور پنٹاگون میں شدید تشویش پائی جاتی ہے۔ عالمی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق امریکہ استوائی گنی پر دباؤ بڑھا رہا ہے کہ چین کی پیشکش کو مسترد کیا جائے، اور اسی سلسلے میں امریکی قومی سلامتی کے نائب مشیر جون وائنر نے اس اکتوبر میں استوائی گنی کا دورہ بھی کیا تھا۔
امریکی انٹیلی جنس ادارے کی رپورٹ میں یہ انکشاف بھی کیا گیا ہے کہ فوجی اڈے کیلئے جگہ کا معاہدہ کرکے چین اپنے اصلی مقاصد کے حصول کی راہ ہموار کرنا چاہتا ہے، کیونکہ اس کا اصل مقصد استوائی گنی کے معاشی دارالحکومت باٹا پر کنٹرول حاصل کرنا ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ چینی منصوبوں میں استوائی گنی کے گہرے سمندری پانیوں پر بندرگاہ کا قیام اور گیبون کو وسطی افریقہ سے ملانے والی شاہراہ کی تعمیر شامل ہیں۔ افریقہ میں واشنگٹن کی عسکری کمان نے بھی سینیٹ میں ان اقدامات کو امریکہ کیلئے بڑی تشویش کا باعث قرار دیا ہے۔
یاد رہے کہ چین نے اپنا پہلا بیرونی فوجی اڈا 2017ء میں ڈی جیبوتی میں قائم کیا تھا، جس سے چین بحر ہند کی سمندری گزرگاہوں پر نظر رکھے ہوئے ہے۔
یہ بھی واضح رہے کہ گذشتہ مہینے متحدہ عرب امارات کی بندرگاہ پر بھی چین کی خفیہ فوجی تعمیرات کا انکشاف ہوا تھا، جس پر وائٹ ہاؤس نے مداخلت کر کے یہ تعمیرات رکوائی تھیں، بعد ازاں اماراتی حکام نے کہا تھا کہ انہیں ان تعمیرات کا معلوم نہیں تھا۔