ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے کہا ہے کہ ان کا ملک ویانا میں عالمی طاقتوں کے ساتھ جوہری مذاکرات میں سنجیدہ ہے۔
ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی ایرنا کی رپورٹ کے مطابق ایرای صدر ابراہیم رئیسی نے کہا ہے کہ ہم عالمی طاقتوں کے ساتھ جوہری مذاکرات میں سنجیدہ ہیں۔ انہوں نے امریکہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر دوسرا فریق بھی پابندیوں کے خاتمے میں سنجیدہ ہے تو ہم ایک نتیجہ خیز اور مثبت سمجھوتے کی طرف بڑھ سکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ تہران مثبت نتائج کی امید کے ساتھ مذاکرات میں سنجیدگی کے ساتھ شریک ہوا ہے، لیکن اس کیلئے ضروری ہے کہ دوسرے فریق بھی سنجیدگی کا مظاہرہ کریں۔
یاد رہے کہ گذشتہ روز امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن کا اپنے اسرائیلی ہم منصب کے ساتھ ملاقات میں کہنا تھا کہ اگر ایران کے ساتھ مذاکرات کامیاب نہ ہوئے تو امریکی صدر دوسری آپشنز استعمال کرنے کیلئے تیار ہیں۔
جبکہ دوسری جانب امریکی فوج کی مرکزی کمان کے سربراہ جنرل مکینزی نے کہا ہے کہ اگر تہران نے عالمی طاقتوں کے ساتھ بے سود جوہری مذاکرات کا سلسلہ جاری رکھا تو اس کے سنگین نتائج ہوں گے، ہم ایران کے خلاف بھرپور فوجی کاروائی کی صلاحیت رکھتے ہیں، لیکن نقصان کی ذمہ داری تہران پر ہو گی۔
یہ بھی واضح رہے کہ امریکہ نے انٹیلی جنس رپورٹ کی بنیاد پر ہی 2003ء میں عراق پر جوہری ہتھیار بنانے کا الزام لگا کر حملہ کیا تھا، بعد ازاں یہ حقیقت عیاں ہوئی تھی کہ امریکی انٹیلی جنس رپورٹس بے بنیاد تھیں