بھارت کشمیر میں جو ظلم کر رہا ہے، اس پرمغربی ممالک تنقید نہیں کرتے، وزیراعظم

13  دسمبر‬‮  2021

وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ بھارت کشمیر میں جو کچھ کر رہا ہے اس پر کچھ نہیں کہا جا رہا، بھارت پر کوئی مغربی ملک تنقید نہیں کرتا۔
سلام آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ایک وقت تھا جب کہا جا رہا تھا پاکستان ایشیا کا کیلیفورنیا بننے جا رہا ہے، پاکستان ایشیا میں بڑی تیزی سے ترقی کر رہا تھا، پھر ہم نے اپنے ملک کا زوال بھی دیکھا، مسائل کے حل کیلئے ہمیں لیڈر شپ کی کمی کا سامنا بھی کرنا پڑا۔
قانون کی حکمرانی نہیں ہے
انہوں نے کہا کہ اس کی ایک ہی وجہ ہے اور وہ قانون کی حکمرانی ہے، غریب اقوامِ کے ترقی نہ کرنے کی وجہ وسائل کی کمی نہیں بلکہ قانون کی حکمرانی وہ اہم ترین چیز ہے جس سے معاشرے میں تہذیب آتی ہے، میرٹ کا خیال رکھا جاتا ہے اور جمہوریت بھی اسی ملک میں پروازن چڑھتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ قانون کی حکمرانی نہ ہو تو انتخابات کے نتیجے میں وہی وار لارڈز،جرائم پیشہ ور اور طاقتور افراد اوپر آجائیں گے، قانون کی حکمرانی انہیں روکتی ہے۔
کوئی مذہب دہشتگردی کی اجازت نہیں دیتا
وزیراعظم نے کہا کہ دنیا میں اسلاموفوبیا ہمارا قصور نہیں، مسلمان ممالک میں ایسے تھنک ٹینکس کہاں ہیں جو جواب دیتے کہ اسلام اور دہشت گرد کا کیا تعلق ہے، کوئی مذہب دہشت گردی کی اجازت نہیں دیتا تو 11/9 لے بعد مسلمان اور دہشت گردی کس طرح ایک ہوگئے۔
پاکستان میں تعلیم کے تین متوازی سسٹم چل رہے ہیں
وزیراعظم نے کہا کہ انگلش، اردو اور مدرسے ملک میں تین متوازی سسٹم چل رہے ہیں، ملک میں بدقسمتی سے کبھی ریسرچ نہیں ہوئی، کسی نے نہیں سوچا کہ مدرسوں سے نکلنے والوں کو نوکریاں کیسے ملیں گی، مگر اب وقت آگیا ہے کہ ہم ریسرچ کریں۔انہوں نے کہا کہ مسئلےکے حل کیلئے ہمیں لیڈرشپ کی کمی کا سامنا کرنا پڑا، جمہوریت وہاں مستحکم ہوتی ہے جہاں قانون کی حکمرانی ہو، دنیا بھر میں اسلامو فوبیا کے ذمہ دار ہم نہیں ہیں ۔
قربانیاں دینے کے باوجود مغرب نے پاکستان کوکریڈٹ نہیں دیا
عمران خان نے کہا کہ قربانیاں دینے کے باوجود مغرب نے پاکستان کوکریڈٹ نہیں دیا، غلطیاں وہ کررہے تھے لیکن پاکستان سے کوئی جواب دینے والا نہ تھا، ہم ایک دوسرے کو اتحادی کہتے تھے اوروہی ہم پر بم بھی گرارہے تھے۔امریکا کے اتحادی ممالک میں کسی ملک نے اتنی بڑی قربانی نہیں دی، کہیں ہماری طرح 80 ہزار جانوں کا نقصان نہیں ہوا، کہیں 30 سے 40 لاکھ افراد اندرونِ ملک ہی دربدر نہیں ہوئے اور نہ ہی کسی کی معیشت کو 100 ارب ڈالر سے زائد کا اتنا بھاری نقصان پہنچا۔

سب سے زیادہ مقبول خبریں






About Us   |    Contact Us   |    Privacy Policy

Copyright © 2021 Sabir Shakir. All Rights Reserved