ایران کا گھیراؤ، اسرائیلی وزیراعظم متحدہ عرب امارات پہنچ گئے، جی سیون ممالک کی بھی ایران کو آخری وارننگ

13  دسمبر‬‮  2021

اسرائیلی وزیراعظم نفتالی بینیٹ کا یہ دورہ کسی بھی اسرائیلی وزیراعظم کا متحدہ عرب امارات کا پہلا دورہ ہے۔

اسرائیلی جریدے دی ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم نے آج ابو ظہبی کے ولی عہد عہد زاید النہیان سے ملاقات کی، جس میں ایران کے ایٹمی پروگرام پر باہمی تحفظات، آئندہ کا لائحہ عمل طے کرنے کے علاوہ تجارت اور دیگر باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

اسرائیلی وزیراعظم سے متحدہ عرب امارات کے وزیر برائے صنعت اور ٹیکنالوجی سلطان احمد الجابر اور وزیر برائے ثقافت و تہذیب نورا بنت محمد الکعبی نے بھی ملاقات کی، جس میں باہمی تعاون کے فروغ پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

 

 

امارات کی سرکاری خبر رساں ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے اسرائیلی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال ابراہیم معاہدے کے تحت متحدہ عرب امارات سمیت دیگر عرب ریاستوں کے ساتھ سفارتی تعلقات کی بحالی سے مشرق وسطیٰ میں ایک نئے دور کا آغاز ہوا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ متحدہ عرب امارات کے ساتھ صنعت، تجارت، سائبر سیکیورٹی، تعلیم، صحت، ٹیکنالوجی اور ایوی ایشن سمیت کئی شعبوں میں تعاون کیلئے معاہدات کئے گئے ہیں، اور اس عمل کو آگے بڑھایا جائے گا۔

اسرائیلی وزیراعظم کا یہ دورہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب ایران کے عالمی طاقتوں کے ساتھ 2015ء کے جوہری معاہدے کی بحالی کیلئے آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں مذاکرات ہو رہے ہیں۔ اسرائیل ان مذاکرات کے سخت خلاف ہے اور عالمی طاقتوں پر زور دیتا رہا ہے کہ ایران کے ساتھ مذاکرات کی بجائے اس پر دباؤ بڑھایا جائے، اور تہران کے عدم تعاون کی صورت میں اس کے خلاف فیصلہ کن کاروائی کی جائے، لیکن اسرائیل کی کوششوں کے باوجود عالمی طاقتیں ایران کے ساتھ مذاکرات کر رہی ہیں، جس میں دو بڑے فریق چین اور روس ان مذاکرات کی کامیابی کیلئے کوشاں ہیں، اسی لئے دونوں ممالک مذاکراتی وفود نے مذاکرات کے آغاز سے قبل ایرانی وفد سے ملاقات کی، اور مذاکرات کی کامیابی کیلئے مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

 

 

ان مذاکرات کے دوران گذشتہ ہفتے متحدہ عرب امارات کے مشیر قومی سلامتی شیخ طحنون بن زاید النہیان نے ایرانی ہم منصب علی شمخانی اور ایرانی صدر ابراہیم رئیسی سے الگ الگ ملاقاتیں کیں، جس میں ایران کے مشرق وسطیٰ کے دیگر ممالک کے ساتھ تعلقات میں تناؤ، ایرانی تیل کی ترسیل، سمندری حدود کے تنازعات اور بندرگاہوں پر تعاون  سمیت دیگر اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

 

 

ایرانی میڈیا کے مطابق ایرانی حکام نے اماراتی وفد کا بڑی گرمجوشی سے استقبال کیا ، اور یہ ملاقاتیں انتہائی خوشگوار ماحول میں ہوئیں، جن کے بعد مذاکرات کے عمل کو جاری رکھنے اور اس میں تسلسل پیدا کرنے پر اتفاق رائے کیا گیا۔

یاد رہے کہ شیخ طحنون بن زاید النہیان گذشتہ 2 برس سےایران اور ترکی کے ساتھ متحدہ عرب امارات کے تعلقات کی بحالی کیلئے پس پردہ کام کر رہے ہیں، اور یہ ولی عہد کے بھائی ہیں۔

علاوہ ازیں ایران کے جوہری مذاکراتی وفد کے سربراہ علی باقر کنی نے بھی جوہری مذاکرات کے آغاز سے قبل 24 نومبر 2021ء کو متحدہ عرب امارات کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے امارات کے مشیر خارجہ اور دیگر حکام سے ملاقاتیں کیں، اور عالمی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق ان ملاقاتوں میں بھی جوہری مذاکرات اور اس کے مثبت نتائج پر ہی توجہ مرکوز رہی۔

 

 

رواں برس جولائی کے آغاز میں بھی متحدہ عرب امارات کے نائب وزیراعظم شیخ منصور بن زاید النیہان نے ایران کے ناظم الامور سید محمد حسینی سے ملاقات کی، جس میں باہمی تعاون کے فروغ اور تنازعات کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے پر اتفاق کیا گیا۔

مشرق وسطیٰ میں صرف متحدہ عرب امارات نے ایران کے ساتھ تمام مسائل مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کا اعلان کیا ہے، جبکہ سعودی حکام بھی ایران کے ساتھ مذاکرات کر رہے ہیں۔

اسرائیل کیا چاہتا ہے؟

اسرائیل ایران کے ساتھ مذاکرات کی بجائے فوجی آپریشن کا رستہ اپنانا چاہتا ہے، اس کیلئے وہ ایران کے ایٹمی پروگرام کو جواز بنا کر مغربی ممالک کی حمایت حاصل کرنا چاہتا ہے۔ لیکن ایران کی طرف سے مذاکرات میں واپسی نے اسرائیل سے عرب ریاستوں کی حمایت بھی چھین لی ہے۔

اسرائیلی وزیراعظم کا رواں برس اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اسرائیل ایران کے عالمی طاقتوں کے ساتھ مذاکرات میں وقت کا ضیاع نہیں چاہتا، ایران نے ایٹمی ہتھیار حاصل کرنے کیلئے جب بھی ریڈ لائن کراس کی، تو اس کے خلاف فوجی کاروائی کی جائے گی۔

گذشتہ ہفتے اسرائیلی وزیراعظم نے اپنے موقف کو دہراتے ہوئے ایک تقریب سے خطاب میں کہا تھا کہ ایران کے عالمی طاقتوں کے ساتھ مذاکرات میں اسرائیل فریق نہیں ہے، اور نہ ہی یہ مذاکرات ہمیں اسرائیل کے خلاف کاروائی سے روک سکتے ہیں، ایران ایٹمی ہتھیارو حاص کرنے کیلئے جنگی بنیادوں پر یورینیم کی افزودگی کر رہا ہے، اسرائیل نے  ایران کی ایٹمی تنصیبات تباہ کرنے کیلئے اپنی افواج کو تیاری کا حکم دے دیا ہے، ایران کو تباہ کن نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔

 

 

دوسری جانب اسرائیلی وزیر دفاع گینی بینٹز نے امریکی حکام کو ایران پر حملے کیلئے آخری تاریخ بتا دی ہے، عرب میڈیا کے مطابق امریکی حکام نے بھی کہا ہے کہ اگر ایران نے جوہری مذاکرات میں اپنا رویہ نہ بدلہ تو صدر بائیڈن دیگر آپشنز استعمال کرنے کیلئے تیار ہیں۔

ان حالات میں اسرائیلی وزیراعظم کا اچانک دورہ متحدہ عرب امارات کا اعلان کرنا معنی خیز ہے، عالمی مبصرین کا کہنا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم اماراتی حکام کو ایران کے ساتھ مذاکرات کا عمل معطل کرنے کیلئے قائل کرنے کی بھرپور کوشش کریں گے، ممکن ہے کہ اس کے عوض دفاعی معاہدے سمیت دیگر معاشی معاہدوں کی بھی پیشکش کی جائے، کیونکہ عرب ریاستوں کی حمایت کے بغیر ایران کے خلاف کاروائی  اسرائیل کیلئے آسان ہدف نہیں ہو سکتا۔

دوسری جانب جی سیون ممالک نے بھی برطانوی شہر لیور پول میں کانفرنس میں دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کومذاکرات میں تعاون کیلئے آخری موقع دے رہے ہیں، ورنہ نتائج کے ذمہ دار ایرانی حکومت ہو گی۔

اس کے ردعمل میں ایران صدر ابراہیم رئیسی کا کہنا ہے  کہ ایران مذاکرات میں سنجیدہ ہے، دیگر فریق بھی اپنی رائے مسلط کرنے کی بجائے سنجیدگی کا مظاہرہ کریں۔

سب سے زیادہ مقبول خبریں






About Us   |    Contact Us   |    Privacy Policy

Copyright © 2021 Sabir Shakir. All Rights Reserved