جی سیون ممالک نے حالیہ اجلاس میں روس کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ماسکو نے یوکرائن کے خلاف فوجی کاروائی کرنے کی کوشش کی تو اسے بھاری قیمت چکانا پڑے گی۔
برطانوی شہر لیورپول میں ہونے والے جی سیون ممالک کے اجلاس نے کہا کہ یوکرین کی سرحدوں کے قریب روس کی فوجی مشقوں کی مشترکہ طور پر مذمت کرتے ہیں، اور روس کو خبردار کرتے ہیں کہ وہ اشتعال انگیزی سے باز رہے۔ جی سیون ممالک کے مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ روس کو کسی غلط فہمی میں نہیں رہنا چاہیے کہ اگر یوکرائن کے خلاف جارحیت کی تو اسے سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔
برطانیہ میں روسی سفارتخانے کی جانب سے ردعمل میں جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ جی سیون ممالک کی جانب سے روسی جارحیت کے اصطلاح کو بار بار استعمال کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ جی سیون کا فورم کشیدگی کم کرنے کا ایک موقع ہو سکتا تھا لیکن ہم نے جارحانہ بیانات کے سوا کچھ نہیں دیکھا۔
یاد رہے کہ گذشتہ مہینے امریکی انٹیلی جنس رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ روس آئندہ برس کے آغاز میں یوکرائن پر حملہ کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے، جس کیلئے یوکرائن کی سرحد کے ساتھ ڈیڑھ لاکھ سے زائد فوجی تعینات کئے جا رہے ہیں۔ یوکرائن کی وزارت خارجہ نے امریکی رپورٹ کی تائید کرتے ہوئے کہا ہے کہ روس نے اس سلسلے میں پہلے سے ہی 70 ہزار سے زائد فوجی بھاری اسلحے سے لیس کر کے سرحد پر تعینات کر رکھے ہیں۔
دوسری جانب روس کا کہنا ہے کہ وہ کسی بھی ملک کے خلاف جارحیت کا ارادہ نہیں رکھتا، رواں ہفتے روسی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ دراصل امریکہ اور نیٹو ممالک آئندہ سال کے آغاز پر اس خطے میں خفیہ کاروائی کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں، جس کا ملبہ بعد میں روس پر ڈالنے کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔