چینی صدر شی جن پنگ اور روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے بدھ کے روز ورچوئل میٹنگ میں مغربی ممالک کے دباؤسے مشترکہ طور پر نمٹنے کا فیصلہ کیا ہے۔
چینی میڈیا کے مطابق صدر شی جن پنگ نے ورچوئل میٹنگ میں کہا کہ اس وقت عالمی طاقتیں جمہوریت اور انسانی حقوق کی آڑ میں چین اور روس کے اندرونی معاملات میں دخل اندازی کر رہی ہیں، جو کہ بین الاقوامی قوانین کے خلاف ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اپنے سیکیورٹی مفادات کے تحفظ اور مغربی ممالک کےدباؤ سے نمٹنے کیلئے مشترکہ اقدامات کو مزید بڑھانا ہو گا۔
چینی صدر نے روسی صدر ولادی میر پیوٹن سے کہا کہ وہ روسی مفادات کے تحفظ اور قانونی ضمانت حاصل کرنے کیلئےمغربی ممالک پر دباؤ ڈالنے میں ان کی مدد کریں گے۔
ملاقات میں دونوں صدور نے مغربی ممالک کے آپس میں بننے والے نئے فوجی اتحاد یعنی کواڈ، آکوس وغیرہ پر بھی شدید تحفظات کا اظہار کیا۔
اس موقع پر روسی صدر نے چینی صدر کو امریکی صدر سے ہونے والی ورچوئل میٹنگ کے بارے میں بتایا کہ انہیں امریکی صدر نے خبردار کیا ہے کہ یوکرائن پر حملے سے باز رہیں۔ انہوں نے چینی صدر سے کہا کہ ہمارے چین اور روس کے درمیان تعاون کا ایک نیا ماڈل تشکیل پا چکا ہے، جس کی بنیادایک دوسرے کے مفادات کا احترام اور اندرونی معاملات میں مداخلت سے گریز ہے۔ روسی صدر کا بیجنگ ونٹر اولمپکس کے تناظر میں کہنا تھا کہ ہم بین الاقوامی کھیلوں میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون جاری رکھیں گے، اور کھیلوں کے مقابلوں کو کبھی سیاست کیلئے استعمال نہیں کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ نیٹو ممالک کے روس اور چین کے ساتھ تعلقات انتہائی کشیدہ ہیں، امریکہ اور دیگر نیٹو ممالک نے روس پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ آئندہ برس کے آغاز میں یوکرائن پر حملہ کر نے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے، اور چین پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور تائیوان کے متعلق تندوتیز بیانات کے باعث امریکہ اور مغربی ممالک کا چین اور روس کے ساتھ کافی تناؤ پایا جاتا ہے۔