سپریم کورٹ آف پاکستان نے 16 ہزارسرکاری ملازمین کی برطرفی کے خلاف دائر حکومتی اپیلیں خارج کرتے ہوئے ، سرکاری ملازمین کو بحال کرنے کا حکم۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان نے گریڈ ایک سے 7 کے سرکاری ملازمین کو بحال کردیا جبکہ اس سے اوپر کے گریڈ کے ملازمین کی بحالی کو محکمہ امتحان سے مشروط کردیا۔
سپریم کورٹ میں سرکاری ملازمین کی بحالی کی اپیلوں پر کیس کی سماعت ہوئی، درخواستوں پر سماعت جسٹس عطا بندیال کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے کی، گزشتہ روز اپیلوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا گیا تھا۔
آج جسٹس عمر عطا بندیال نے محفوظ کیا گیا فیصلہ پڑھ کر سنایا، جس میں کہا گیا ہے کہ عدالت نے سرکاری ملازمین کی بحالی کی اپیلیں مسترد کردی ہیں، چار ججز نے اپیلیں مسترد کرنے کے حق میں فیصلہ دیا، جب کہ جسٹس منصور علی شاہ نے اپیلیں مسترد کرنے سے اختلاف کیا۔
جسٹس منصور علی شاہ نے اختلافی نوٹ میں کہا کہ پارلیمانی نظام حکومت میں پارلیمان سپریم ہے، ایکٹ آف پارلیمنٹ کی شق 4 آئین سے متصادم ہے، مضبوط جمہوری نظام میں پارلیمان ہی سپریم ہوتا ہے، پارلیمنٹ کو نیچا دکھانا جمہوریت کو نیچا دکھانے کے مترادف ہے، سیکشن 4 اور سیکشن 10 آئین سے متصادم ہے جس کا جائزہ لینا چاہیئے۔
فیصلے کے بعد سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سرکاری ملازمین کے وکیل کا کہنا تھا کہ عدالتی فیصلے کو ایک بڑی کامیابی قرار دیتے ہوئے کہا کہ معزز عدالت نے سرکاری ملازمین کو اسی تاریخ سے بحال کرنے کا کہا ہے جس سے انہیں برخاست کیا گیا تھا۔