افغانستان بحران کا شکار ہوا تو مہاجرین پاکستان یا ایران نہیں، بلکہ سیدھا یورپی ممالک جائیں گے، وزیر خارجہ

18  دسمبر‬‮  2021

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ہم او آئی سی کے پلیٹ فارم سے عالمی برادری کی توجہ افغانستان کے حالات کی طرف مبذول کرائیں گے، کیونکہ وہاں بحران سر پر منڈلا رہے ہیں، اگر معاملات بگڑے تو پناہ گزینوں کی ایک لہر وہاں سے نکلے گی، جو اس بار پاکستان، ایران، تاجکستان یا ترکمانستان میں نہیں رکنا چاہیں گے بلکہ سیدھا یورپ جائیں گے۔

عرب نیوز کے ساتھ انٹرویو میں وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ یورپ کو اس مسئلے پر توجہ دینی ہو گی جس کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ افغانستان میں امن اور سلامتی کو یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ او آئی سی وزرائے خارجہ کانفرنس کے ذریعے عالمی برادری کو موقع فراہم کر سکتی ہے کہ وہ سنیں کہ افغان طالبان کیا کہنا چاہتے ہیں۔ جس بات کی مجھے توقع ہے، وہ یہ ہے کہ او آئی سی کے پلیٹ فارم سے عالمی برادری کی توجہ افغانستان کے تمام تر حالات کی طرف مبذول کروائی جائے گی، جہاں عالمی بحران سر پر منڈلا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں معاشی استحکام اور امن صرف علاقائی مسئلہ نہیں ہے بلکہ اسے حل نہ کرنے کی صورت میں مغربی ملکوں کے لیے مسائل پیدا ہوں گے۔ تشویش کی سب سے بڑی بات معاشی بنیادوں پر ترک وطن کرنے والوں کا مسئلہ ہے۔

طالبان حکومت سے عالمی برادری کو بہت توقعات ہیں

طالبان کی حکومت کو تسلیم کرنے کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہم نے طالبان رہنماؤں کو بتا دیا ہے کہ عالمی برادری کو ان سے توقع ہے کہ ان چار مسائل کو ترجیحاً حل کیا جائے گا۔ وہ آپ سے چاہتے ہیں کہ آپ کے پاس ایک شمولیتی سیاسی منظرنامہ ہو، آپ انسانی حقوق خاص طور پر خواتین کے حقوق کا احترام کریں، آپ القاعدہ اور داعش جیسی عالمی دہشت گرد تنظیموں کو جگہ نہ دیں اور وہ چاہتے ہیں کہ جو لوگ ملک سے جانا چاہتے ہیں انہیں محفوظ راستہ فراہم کیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ مجھے نہیں لگتا کہ اس مرحلے پرطالبان حکومت کو تسلیم کرنے کی بین الاقوامی خواہش موجود ہے۔ عالمی برادری کو ابھی ان سے دیگر بہت توقعات ہیں۔

سب سے زیادہ مقبول خبریں


About Us   |    Contact Us   |    Privacy Policy

Copyright © 2021 Sabir Shakir. All Rights Reserved