او آئی سی کا 17 واں غیر معمولی اجلاس، افغانستان کیلئے ٹرسٹ فنڈ قائم کرنے اور افغان تحفظ خوراک پروگرام شروع کرنے کی قرارداد متفقہ طور پر منظور

19  دسمبر‬‮  2021

او آئی سی کے اسلام آباد میں منعقد ہونے والے سترہویں غیر معمولی اجلاس میں افغانستان کیلئے انسانی بنیادوں پر ٹرسٹ فنڈ قائم کرنے اور افغان تحفظ خوراک پروگرام شروع کرنے کی قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی گئی ہے۔

اسلام آباد –(اے پی پی): اسلامی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کونسل کے 17ویں غیر معمولی اجلاس میں منظور کی گئی متفقہ قرارداد میں اس بات پر زور دیا گیا کہ افغانستان میں معاشی بدحالی مہاجرین کے بڑے پیمانے پر انخلاء کا باعث بنے گی، انتہا پسندی، دہشت گردی اور عدم استحکام کو فروغ ملے گا جس کے سنگین نتائج علاقائی اور بین الاقوامی امن و استحکام پر پڑیں گے، غربت سے نمٹنے، روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور اپنے شہریوں کو ضروری خدمات خاص طور پر خوراک، صاف پانی، معیاری تعلیم، صحت کی خدمات کی فراہمی میں افغانستان کی مدد کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے افغانستان کے لئے انسانی امداد کی فوری فراہمی میں بین الاقوامی برادری، پڑوسی ۔ممالک، ڈونر ایجنسیوں اور دیگر بین الاقوامی اداروں کی کوششوں پر زور دیا گیا ہے

افغانستان کے مالی وسائل تک اس کی رسائی تباہی کو روکنے اور اقتصادی سرگرمیوں کو بحال کرنے میں اہم ہو گی، اسلامک ڈویلپمنٹ بینک کے زیراہتمام ایک ہیومینٹیرین ٹرسٹ فنڈ قائم کرنے اور افغان تحفظ خوراک پروگرام شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

اسلامی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کی کونسل کا غیر معمولی اجلاس اتوار کو اسلام آباد میں منعقد ہوا۔ سعودی عرب نے اسلامی سربراہی اجلاس کے سربراہ کے طور پر افغانستان میں انسانی صورتحال پر او آئی سی کے وزراء خارجہ کونسل کا غیر معمولی اجلاس بلانے کے اقدام کا خیرمقدم کیا۔ قرارداد میں 19 دسمبر کو اسلام آباد میں اجلاس کی میزبانی پر اسلامی جمہوریہ پاکستان کی تعریف کی گئی۔

انڈونیشیا کی جانب سے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں افغانستان میں سنگین انسانی صورتحال کو اجاگر کرنے کے لئے کی جانے والی کوششوں اور افغانستان میں انسانی صورتحال سے نمٹنے کے لئے مسلم ممالک کی طرف سے مشترکہ توجہ اور تشویش پر غور کیا گیا۔

قرارداد میں افغانستان کے عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے او آئی سی کے رکن ممالک کے افغانستان میں امن، سلامتی، استحکام اور ترقی میں مدد دینے کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔ اقوام متحدہ کے اندازوں سے زیادہ افغانستان کے 38 ملین افراد میں سے60 فیصد لوگوں کو ”بھوک کے بحران” کا سامنا ہے اور یہ صورتحال روز بروز بدتر ہوتی جا رہی ہے۔ افغانستان میں بگڑتے ہوئے انسانی بحران کو انتہائی خطرناک قرار دیا گیا، خاص طور پر ورلڈ فوڈ پروگرام کی طرف سے جاری کردہ انتباہ کہ 22.8 ملین افراد افغانستان کی نصف سے زیادہ آبادی کو خوراک کی شدید قلت کا سامنا ہے۔3.2 ملین بچے اور سات لاکھ حاملہ اور دودھ پلانے والی خواتین شدید غذائی قلت کے خطرے کا شکار ہیں۔

قرارداد میں افغانستان میں انسانی صورتحال کو بہتر بنانے کے لئے اقتصادی تعاون کو جاری رکھنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس سلسلہ میں بڑے پیمانے پر توانائی، ٹرانسپورٹ اور مواصلاتی منصوبوں بشمول تاپی پائپ لائن بجلی کی ترسیل کے منصوبوں پر عملدرآمد کے لئے نئے مواقع پیدا کرنے کی ضرورت ہے تاکہ افغان عوام کی زیادہ سے زیادہ فلاح و بہبود ہو سکے۔

اقتصادی تعاون تنظیم کے 15 ویں سربراہی اجلاس جو 28 نومبر 2021 ء کو اشک آباد میں ہوا اور اس اجلاس میں متفقہ اعلامیہ میں افغانستان میں انسانی مسائل کو حل کرنے کے لئے اختیار کئے گئے اقدامات پر غور کیا گیا۔ قرارداد میں افغانستان کے صحت کے نظام کی بدحالی، بیماریوں میں اضافہ بالخصوص کورونا وبا کی صورتحال اور شدید غذائی قلت اور افغان پنازہ گزینوں کی صورتحال پر گہری تشویش ظاہر کی گئی۔

افغان مہاجرین کی میزبانی پر پاکستان اور ایران کی تعریف

اقوام متحدہ کے ہائی کمیشن برائے مہاجرین کے مطابق جنوری اور ستمبر 2021ء کے دوران 6 لاکھ 65 ہزار افراد افغانستان کے اندر بے گھر ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ افغانستان میں تنازعات کی وجہ سے پہلے ہی اندرونی طور پر بے گھر ہونے والے افراد کی تعداد 2.9 ملین ہے۔ پڑوسی ممالک پر افغانستان کی انسانی صورتحال کے غیر متناسب اثرات کو تسلیم کرتے ہوئے خاص طور پر پناہ گزینوں کی حالیہ آمد اور غیر قانونی نقل مکانی کے حوالے سے کہا گیا کہ لاکھوں افغان مہاجرین طویل تنازعات اور اس کے نتیجہ میں 40 سالوں پر محیط معاشی اور سماجی چیلنجوں کی وجہ سے پہلے ہی پڑوسی ممالک اور اس باہر مقیم ہیں۔ چار دہائیوں سے زائد عرصے سے لاکھوں افغان مہاجرین کی میزبانی کرنے پر پاکستان اور ایران کی مہمان نوازی کی تعریف کی گئی جس کی سخاوت اور ہمدردی کے اسلامی فضائل سے رہنمائی ملتی ہے۔ افغانستان کی بگڑتی ہوئی معاشی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا جو کہ بیرون ملک افغان اثاثوں کے ساتھ ساتھ دیگر بین الاقوامی امداد کے مسلسل منجمد ہونے سے مزید بڑھ گئی ہے جس سے فوری طور پر رقوم کی ترسیل کے مسائل بڑھے ہیں، سرکاری اہلکاروں کو تنخواہوں کی ادائیگی اور افغانستان کے لوگوں کے لئے ضروری عوامی اور سماجی خدمات کی فراہمی میں رکاوٹ پیدا ہوئی ہے۔

افغانستان میں بحران سے خطے میں کئی مسائل جنم لیں گے

قرارداد میں اس بات پر زور دیا گیا کہ افغانستان میں معاشی بدحالی مہاجرین کے بڑے پیمانے پر انخلاء کا باعث بنے گی، انتہا پسندی، دہشت گردی اور عدم استحکام کو فروغ ملے گا جس کے سنگین نتائج علاقائی اور بین الاقوامی امن و استحکام پر پڑیں گے، غربت سے نمٹنے، روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور اپنے شہریوں کو ضروری خدمات خاص طور پر خوراک، صاف پانی، معیاری تعلیم، صحت کی خدمات کی فراہمی میں افغانستان کی مدد کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے افغانستان کے لئے انسانی امداد کی فوری فراہمی میں بین الاقوامی برادری، پڑوسی ممالک، ڈونر ایجنسیوں اور دیگر بین الاقوامی اداروں کی کوششوں پر زور دیا گیا اور کہا گیا کہ افغانستان کے لئے کئی دہائیوں کی بین الاقوامی امداد اور حمایت کے دوران تیار کئے گئے ادارے اور استعداد کار ختم ہونے والی ہے۔ اگر منفی رفتار کو روکنے کے لئے فوری اقدامات نہ کئے گئے تو ریاستی اداروں اور ضروری استعداد کار کی بحالی میں کئی دہائیاں لگ جائیں گی،

بین الاقوامی برادری کی ان توقعات کو دہراتے ہوئے کہا گیا کہ تمام افغان قومی مفاہمت کو فروغ دینے، بین الاقوامی کنونشنز اور معاہدوں کی پابندی کرنے اور اقوام متحدہ کے چارٹر اور اس کی قراردادوں میں درج بین الاقوامی حکمرانی کے اصولوں پر عمل کرنے کیلئے اس تاریخی موقع سے فائدہ اٹھائیں،

اسلامی اصولوں اور انسانی حقوق کے عالمی اعلامیہ (یو ڈی ایچ آر) کی تعمیل میں افغانستان کے لوگوں کی زندگی، سلامتی اور عزت کے حق کے تحفظ اور احترام کی اہمیت کا اعادہ کرتے ہوئے ان پر عمل کریں۔ قرارداد میں افغانستان اور خطے کے پائیدار امن، سلامتی، تحفظ اور طویل مدتی خوشحالی کے مشترکہ اہداف کو حاصل کرنے کے مقصد سے افغانستان کے پڑوسیوں کے ساتھ دوستانہ طرز عمل کے ساتھ ساتھ جامع حکومتی ڈھانچہ کے قیام کی اہمیت پر زور دیا گیا جو اعتدال پسند اور مستحکم ملکی اور خارجہ پالیسیوں کیلئے اہم ہے۔

افغان عوام کے ساتھ بھرپور یکجہتی کا اظہار

قرارداد میں تمام شعبوں میں خواتین کی بامعنی شرکت کی اہمیت، انسانی حقوق بشمول خواتین، بچوں اور اقلیتوں کے حقوق پر زور دیا گیا۔ قرارداد میں کہا گیا کہ دہشت گردی افغانستان، علاقائی ممالک اور عالمی برادری کے امن، سلامتی اور استحکام کے لئے بدستور ایک سنگین خطرہ ہے۔ دہشت گردی کے انسانی حقوق، اس سے متاثرین اور ان کے خاندانوں خاص طور پر خواتین اور لڑکیوں کی بنیادی آزادیوں پر تباہ کن اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ قرارداد میں افغانستان کے لوگوں کے مصائب پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ان کے ساتھ اپنی بھرپور یکجہتی کا اعادہ کیا گیا اور انہیں مناسب مدد فراہم کرنے کی اہمیت پر زور دیا گیا۔ قرارداد میں زور دیا گیا کہ افغان سرزمین کو کسی بھی دہشت گرد گروہ کے اڈے یا محفوظ پناہ گاہ کے طور پر استعمال نہیں ہونا چاہئے۔

داعش کے حملوں کی مذمت

صوبہ خراسان میں نام نہاد داعش (آئی ایس کے پی) کی طرف سے دہشت گردانہ حملوں کی شدید مذمت کی گئی جو کہ داعش سے وابستہ ہے، جس کے نتیجہ میں متعدد قیمتی جانیں ضائع ہوئیں اور کئی افراد زخمی ہوئے۔ افغانستان میں سفارتی عملے، امدادی اور بین الاقوامی تنظیموں کے کارکنوں کی حفاظت اور سلامتی کی یقین دہانیوں، عام معافی، انتقامی کارروائیوں سے گریز اور ان تمام لوگوں کو محفوظ راستے کی اجازت دینے کا خیرمقدم کیا گیا جو افغانستان کے اندر یا باہر کا سفر کرنا چاہتے ہیں، افغانستان سے47 ممالک کی 83 ہزار سے زائد افراد کے انخلاء میں پاکستان کے اہم کردار کو سراہا گیا۔ افغانستان سے انخلاء میں سہولت فراہم کرنے پر قطر، کویت، متحدہ عرب امارات، ایران، آذربائیجان، ترکی اور دیگر ممالک کے اہم کردار کو بھی سراہا گیا۔

بین الاقوامی برادری بالخصوص او آئی سی کے رکن ممالک کے لئے افغانستان کے لوگوں کو تنہا نہ چھوڑنے کی اہمیت پر زور دیا گیا۔ قرارداد میں او آئی سی وزراء خارجہ کونسل کے غیر معمولی اجلاس میں شرکت پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل، چین، امریکہ، برطانیہ، فرانس، روس، جاپان، جرمنی، اٹلی، یورپی یونین، اقتصادی تعاون تنظیم، لیگ آف عرب سٹیٹ، خلیج تعاون کونسل کے نمائندوں کی موجودگی کا خیرمقدم کیا گیا، اور افغان حکام کے نمائندے کے بیان کو بھی نوٹ کیا گیا۔

اقوام متحدہ پر اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے کیلئے زور

قرارداد میں افغانستان پر زور دیا گیا کہ وہ اقوام متحدہ اور او آئی سی کے منشور میں درج اصولوں اور مقاصد کی پاسداری کرے اور بین الاقوامی معاہدوں اور کنونشنز کے تحت اپنے وعدوں بشمول بین الاقوامی انسانی حقوق کے معاہدوں کے تحت اس کی ذمہ داریاں، خاص طور پر خواتین، بچوں کے حقوق، نوجوانوں، بزرگوں اور خصوصی ضروریات کے حامل افراد کے ساتھ ساتھ خاندانی اقدار کا تحفظ، جیسا کہ اسلامی تعلیمات اور اصولوں میں درج ہے، کا احترام کرے۔

قرارداد میں کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کی جانب سے بڑے پیمانے پر رپورٹوں کا بھی نوٹس لیا گیا کہ افغانستان میں انسانی بحران بڑی تیزی سے بڑھ رہا ہے جو اس سے پہلے کبھی سامنے نہیں آیا۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کا نظام خاص طور پر اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر)، اقوام متحدہ کے دفتر برائے رابطہ برائے انسانی امور (او سی ایچ اے)، ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف پی)، اقوام متحدہ کے بین الاقوامی بچوں کے ہنگامی فنڈ (یونیسف)، اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام (یو این ڈی پی)، فوری انسانی امداد کی فراہمی کے لئے او آئی سی کے ساتھ مشترکہ اقدامات کو آگے بڑھانے کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔ افغانستان کے لوگوں کو فوری انسانی امداد فراہم کرنے کے لئے ترمز شہر میں اقوام متحدہ کے زیراہتمام ایک علاقائی لاجسٹک مرکز بنانے کے لئے ازبکستان کے اقدام کا خیرمقدم کرتے ہیں۔

عالمی برادری افغانستان کے ساتھ افغان مہاجرین کی میزبانی کرنے والے ممالک کی بھی امداد کرے

قرارداد میں بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ افغانستان کے ساتھ ساتھ افغان مہاجرین کی میزبانی کرنے والے بڑے ممالک کو فوری اور پائیدار انسانی امداد فراہم کرے۔ قرارداد میں بین الاقوامی برادری سے بالعموم اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے بالخصوص اس بات کو یقینی بنانے کی اپیل کی گئی ہے کہ موجودہ ٹارگٹڈ پابندیاں افغانستان میں اداروں، سکولوں اور ہسپتالوں کو محفوظ رکھنے کے لئے انسانی امداد یا اقتصادی وسائل کی فراہمی میں رکاوٹ نہیں بننی چاہئیں اور کثیر الجہتی ترقیاتی اداروں، اقوام متحدہ، اقوام متحدہ کے اداروں، فنڈز اور پروگرام اور دیگر انسانی تنظیمیں موجودہ امداد اور اثاثوں کو انسانی امداد کی طرف منتقل کرنے کے لئے افغانستان کے ساتھ بین الاقوامی برادری کی مسلسل شمولیت کی اہمیت کی توثیق کی گئی ہے،خاص طور پر افغان عوام کی انسانی اور ترقیاتی ضروریات کی حمایت میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ او آئی سی افغانستان کے لوگوں کو انسانی اور ترقیاتی امداد کی فراہمی میں قائدانہ کردار ادا کرے گی۔ قرارداد میں جنرل سیکرٹریٹ سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ کابل میں او آئی سی مشن کو انسانی، مالی اور لاجسٹک وسائل سے مضبوط کرنے کے لئے فوری اقدامات کرے تاکہ اسے عالمی شراکت داری قائم کرنے اور زمینی امدادی کارروائیوں کو خوش اسلوبی سے ادا کرنے کے قابل بنایا جا سکے۔

افغانستان کیلئے جائز بینکنگ چینلز تک رسائی کے عزم کا اظہار

قرارداد میں کہا گیا ہے کہ افغانستان کو لیکویڈیٹی کے سنگین چیلنجز کا سامنا ہے اور جائز بینکنگ خدمات تک رسائی کو آسان بنانے کے اقدامات پر توجہ مرکوز کرنے کا عزم ظاہر کرتے ہیں۔ قرارداد میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ افغانستان کے مالی وسائل تک اس کی رسائی تباہی کو روکنے اور اقتصادی سرگرمیوں کو بحال کرنے میں اہم ہو گی اور اس سلسلے میں اقدامات کرنے ناگزیر ہیں جیسا کہ مالیاتی اور مختلف قسم کی امداد، وسائل اور ذرائع کو کھولنا، افغانستان کے عوام اور افغانستان کے مالیاتی اثاثوں کو غیر منجمد کرنے کے لئے حقیقت پسندانہ راستے تلاش کرنا، اسلامک ڈویلپمنٹ بینک کے زیراہتمام ایک ہیومینٹیرین ٹرسٹ فنڈ قائم کرنے کا فیصلہ کرنا شامل ہے جس میں دیگر بین الاقوامی اداروں کے ساتھ شراکت داری سمیت افغانستان کو انسانی امداد فراہم کرنے کے لئے ایک پلیٹ فارم کے طور پر کام کیا جائے۔

قرارداد میں بتایا گیا کہ یہ فیصلہ کیا گیا کہ او آئی سی جنرل سیکرٹریٹ، اسلامی ترقیاتی بینک اور ہیومینٹیرین ٹرسٹ فنڈ کے ساتھ مل کر اقوام متحدہ کے اداروں کے ساتھ بات چیت شروع کرے گا تاکہ متعلقہ فورمز پر اقدامات کو فعال بنانے کے لئے ایک حکمت عملی تیار کی جا سکے تاکہ مالیاتی اور بینکنگ چینلز کو کھولا جا سکے۔

افغانستان کیلئے ٹرسٹ فنڈ کو فوری فعال کرنے کا عزم

قرارداد میں کہا گیا ہے کہ مالی اور انسانی امداد، اور افغانستان کے لوگوں کو فوری اور پائیدار انسانی امداد کی فراہمی کے لئے ایک طریقہ کار وضع کرنا ضروری ہے۔ اسلامی ترقیاتی بینک سے 2022ء کی پہلی سہ ماہی تک ہیومینٹیرین ٹرسٹ فنڈ کو فوری طور پر فعال بنانے کی درخواست کی گئی ہے۔ او آئی سی کے رکن ممالک، اسلامی مالیاتی اداروں، عطیہ دہندگان اور دیگر بین الاقوامی شراکت داروں سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ افغانستان کے لئے ہیومینٹیرین ٹرسٹ فنڈ کے ساتھ ساتھ افغانستان کو انسانی بنیادوں پر امداد فراہم کرنے کے وعدوں کا اعلان کریں۔

قرارداد میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ او آئی سی جنرل سیکرٹریٹ عالمی ادارہ صحت اور دیگر متعلقہ فریقوں کے ساتھ کورونا وبا کے تناظر میں ویکسینز کے ساتھ ساتھ دیگر طبی سامان، افغانستان کے لوگوں کے لئے تکنیکی امداد اور صحت کے دیگر مستقل اور ابھرتے ہوئے خدشات کے تناظر میں تعاون کرے گا۔ افغان تحفظ خوراک پروگرام شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور اسلامک آرگنائزیشن فار فوڈ سکیورٹی سے اپیل کی گئی ہے کہ جب ضروری ہو تنظیم خوراک کے ذخائر کو استعمال کرتے ہوئے اس سلسلے میں ضروری اقدامات کرے۔

او آئی سی کے رکن ممالک، بین الاقوامی عطیہ دہندگان، اقوام متحدہ کے فنڈز اور پروگرامز اور دیگر بین الاقوامی اداکاروں کی حوصلہ افزائی کی جائے گی کہ وہ افغانستان کے فوڈ سکیورٹی پروگرام میں دل کھول کر حصہ ڈالیں۔ قرارداد میں مزید کہا گیا ہے کہ او آئی سی کے سیکرٹری جنرل سے افغانستان کے ساتھ ساتھ پڑوسی ممالک میں افغان مہاجرین کو ضروری انسانی اور اقتصادی امداد فراہم کرنے کے لئے ڈونر مالیاتی اداروں کے ساتھ بات چیت کرنے کے لئے اپنے مطالبے کا اعادہ کیا۔

افغانستان کی سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہ ہونے دیننے کو یقینی بنایا جائے گا

او آئی سی کے رکن ممالک، بین الاقوامی برادری بشمول اقوام متحدہ کے نظام، بین الاقوامی تنظیموں اور بین الاقوامی مالیاتی اداروں سے فوری طور پر اپیل کی گئی ہے کہ وہ افغانستان کے لئے پالیسی ذرائع کے طور پر ہر ممکن اور ضروری بحالی، تعمیر نو، ترقی، مالی، تعلیمی، تکنیکی اور مادی امداد فراہم کرتے رہیں۔ قرارداد میں تمام افغان شہریوں کے بنیادی حقوق اور آزادیوں کے تحفظ اور افغانستان میں دہشت گردی سے نمٹنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ افغانستان کی سرزمین کسی بھی دہشت گرد گروہ یا تنظیم کے ذریعے ایک پلیٹ فارم یا محفوظ پناہ گاہ کے طور پر استعمال نہ ہو۔ افغانستان سے تمام دہشت گرد تنظیموں بالخصوص القاعدہ، داعش اور اس سے وابستہ تنظیموں، ای ٹی آئی ایم اور ٹی ٹی پی کے خلاف ٹھوس اقدامات کرنے کا مطالبہ کرتا ہے۔ قرارداد میں اس بات کی توثیق کی گئی ہے کہ افغانستان میں امن، سلامتی اور استحکام تمام افغان مہاجرین اور اندرونی طور پر بے گھر ہونے والے افراد کی محفوظ اور باوقار واپسی افغانستان کی ترقی میں اپنا تعمیری کردار ادا کرنے میں بھی معاون ثابت ہو گا۔

عالمی برادری افغان امن عمل کو سبوتاژ کرنے والے ممالک سے محتاط رہے

بین الاقوامی برادری پر زور دیا گیا ہے کہ وہ افغانستان میں امن و استحکام کی کوششوں کو پٹڑی سے اتارنے کے لئے ملک کے اندر اور باہر اشتعال انگیزی کے امکان اور انتشار پیدا کرنے والوں سے محتاط رہیں۔ افغان حکام سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ شمولیت کے لئے کام جاری رکھیں اور ایک حکمت عملی تیار کرکے تمام افغانوں بشمول خواتین اور لڑکیوں کی افغان معاشرے کے تمام شعبوں میں شرکت کو تقویت دیں۔ دہشت گردی، منشیات، سمگلنگ، منی لانڈرنگ، منظم جرائم اور بے قاعدہ نقل مکانی سے درپیش چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے افغانستان کے متعلقہ ریاستی اداروں کی ضروری صلاحیت کی تعمیر نو کے لئے ٹھوس کوششوں کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔ اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل برائے انسانی ہمدردی، ثقافتی اور خاندانی امور سفیر طارق علی بکیت کو او آئی سی جنرل سیکرٹریٹ میں افغانستان کے لئے اسلامی تعاون تنظیم کے سیکرٹری جنرل کے خصوصی ایلچی کے طور پر مقرر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جسے سیکرٹریٹ اور او آئی سی کی حمایت حاصل ہے۔ افغانستان میں امداد کی کوششوں کو مربوط کرنے کے لئے اور افغانستان کے ساتھ اقتصادی اور سیاسی جامعیت کو آگے بڑھانے کے لئے اور وقتاً فوقتاً رپورٹیں پیش کرنے کے لئے او آئی سی کے سیکرٹری جنرل سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ ممتاز مذہبی سکالرز اور علمائے کرام کا وفد تشکیل دیں جس کی قیادت انٹرنیشنل اسلامک فقہ اکیڈمی اور دیگر متعلقہ مذہبی ادارے کریں جو افغانستان کے ساتھ سنگین نوعیت کے مسائل پر بات چیت کریں۔ او آئی سی کے سیکرٹری جنرل سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ اسلامی ترقیاتی بینک اور سیکرٹری جنرل کے خصوصی ایلچی برائے اسلامی تعاون تنظیم کے ساتھ مل کر اس قرارداد کو عملی جامہ پہنانے کے لئے کئے گئے اقدامات کے بارے میں وزرائے خارجہ کی کونسل کے 48ویں اجلاس میں رپورٹ پیش کریں۔ افغانستان میں او آئی سی مشن کو مضبوط بنانے کے لئے اٹھائے گئے اقدامات اور وسائل کے ساتھ ہی او آئی سی کے سیکرٹری جنرل سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ 48 ویں اجلاس میں ایک رپورٹ پیش کرے جس میں افغانستان میں انسانی اور معاشی صورتحال سے نمٹنے کے لئے اقدامات کی نشاندہی کی گئی ہو اور او آئی سی کے رکن ممالک، او آئی سی کے مالیاتی اور انسانی اداروں اور تنظیموں کے ذریعے افغانستان کے لئے اقتصادی وسائل، انسانی امداد یا متعلقہ فنڈز، مالیاتی اثاثوں یا اس سے متعلقہ فنڈز کی فراہمی میں درپیش کسی بھی عملی مشکلات کو اجاگر کیا جا سکے۔

سب سے زیادہ مقبول خبریں






About Us   |    Contact Us   |    Privacy Policy

Copyright © 2021 Sabir Shakir. All Rights Reserved