تین سال بعد ایک بیان حلفی دے کر کورٹ کی ساکھ پر سوال اٹھایا گیا، اسلام آباد ہائیکورٹ

20  دسمبر‬‮  2021

جسٹس اطہرمن اللّٰہ نے کہا کہ عدالت کو تنقید سے گھبراہٹ بالکل نہیں ہے، تین سال بعد ایک بیان حلفی دے کر اس کورٹ کی ساکھ پر سوال اٹھایا گیا۔

تفصیلات کے مطبق اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے بیان حلفی کی خبر پر توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔ عدالت میں چیف جج گلگت بلتستان رانا شمیم  بھی پیش ہوئے۔

رانا شمیم کے وکیل لطیف آفریدی نے عدالت کو بتایا کہ بیان حلفی اسلام آباد ہائیکورٹ میں جمع ہو چکا ہے۔ رانا  شمیم پہلے دن والے اپنے بیان پر قائم ہیں۔ اصل بیان حلفی سیل کیا ہوا تھا اور اب عدالت کے حکم پر پاکستان لایا گیا ہے۔ رانا شمیم نے مانا ہے کہ اخبار میں جو لکھا گیا وہ انکے بیان حلفی میں موجود ہے۔

چیف جسٹس اطہرمن اللّٰہ نے کہاکہ لندن سے آیا کورئیر سربمہر رکھا ہوا ہے، آپ چاہیں تو ابھی کھول سکتے ہیں۔جسٹس اطہرمن اللّٰہ نے کہا کہ عدالت کو تنقید سے گھبراہٹ بالکل نہیں ہے، تین سال بعد ایک بیان حلفی دے کر اس کورٹ کی ساکھ پر سوال اٹھایا گیا۔

عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ عدالتوں کا پرابلم یہ ہے کہ ججز پریس کانفرنسز نہیں کرسکتے، پریس ریلیز نہیں دے سکتے۔جنرل سیکرٹری پی ایف یو جے ناصر زیدی نے عدالت میں کہا کہ یہ بیان حلفی سابق چیف جج اورسابق چیف جسٹس پاکستان کے بارے میں ہے، ہم اس کورٹ کا بے پناہ احترام کرتے ہیں، آپ یہ تاثر نہ لیں۔چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ آپ کی بہت قربانیاں ہیں، عدالت کو آپ کا بہت احترام ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ عدالت صحافی سے اس کی خبر کا سورس نہیں پوچھے گی۔ جو عوامی رائے بنائی جا رہی ہے اسکے کوئی ثبوت ہیں تو پیش کریں۔اگر کچھ نہیں ہے تو عوام کا اعتماد اس عدالت سے ختم نہیں کیا جانا چاہیے،یہ عدالت قانون سے اِدھر اُدھر نہیں جائے گی۔

وکیل لطیف آفریدی نے استدعا کی کہ کیس کی سماعت چھٹیوں کے بعد تک ملتوی کردی جائے۔اس موقع پر عدالت نے توہین عدالت کیس کی سماعت28 دسمبر تک ملتوی کردی۔

سب سے زیادہ مقبول خبریں






About Us   |    Contact Us   |    Privacy Policy

Copyright © 2021 Sabir Shakir. All Rights Reserved