لندن کے علاقے سلاو میں خالصتان ریفرنڈم کیلئے ووٹنگ، ہزاروں سکھوں کی شرکت کی
خالصتان ریفرنڈم کے لیے ووٹنگ کا انعقادسکھ فار جسٹس کے زیراہتمام کیا گیا جبکہ سلاو اور اس کے گردونواع کے 10 ہزار سے زاہد سکھوں نے ووٹنگ میں حصہ لیا۔اس کے علاوہ سارا دن سکھ رہنما آزاد خالصتان کے حق میں نعرے بھی بلند کرتے رہے۔ریفرنڈم ووٹنگ میں نوجوان خواتین سیمت بزرگ سکھوں نے بھی حصہ لیا۔
ووٹ ڈالنے والوں کا کہنا تھا کہ سکھ آزادی کے حصول تک چین سے نہیں بیٹھیں گے، سکھ کمیونٹی نے آزادی کے لیے گولی کے بجائے ووٹ کو ترجیح دی۔ ووٹرز کا کہنا تھا کہ بھارت سکھوں کی حق کی آواز کو زیادہ دیر نہیں دبا سکتا. پنجاب میں رہنے والے تمام مذاہب کے لوگ بھارت سے آزادی چاہتے ہیں، ریفرنڈم کے ذریعے اپنا وطن حاصل کرنے کا بہترین موقع ملا ہے. سکھوں کی آزادی کا خواب جلد پورا ہوگا۔
سکھ رہنمائوں کا کہنا تھا کہ پنجاب کی آزادی پر مہر لگانے کے لیے صبح سے ہزاروں سکھ اپنا ووٹ ڈال چکے ہیں، ریفرنڈم کرواکر کئی ممالک نے آزادی حاصل کی ہے. جونا گڑھ بھی ریفرنڈم کے ذریعے بھارت کا حصہ بنا تھا۔پولنگ کے بعد سکھوں نے اقوام متحدہ کے دفتر کے سامنے مظاہرہ کیا گیا اور اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ آگے بڑھ کر سکھوں کا ساتھ دے۔
سکھ کمیونٹی نے اس موقع پر اقوام متحدہ کو یادداشت پیش کی، جس کے متن کے مطابق بھارت سکھوں کی نسل کشی کر رہا ہے۔ متن میں مزید کہا گیا ہے کہ 1984 میں سکھوں کے قتل عام کی غیرجانبدارانہ تحقیقات کی جائیں۔