ترک صدر رجب طیب اردوان نے عوام کو یقین دلایا ہے کہ وہ ملک میں مہنگائی کی شرح چار فی صد تک لانے میں کامیاب ہو جائیں گے کیوں کہ وہ ماضی میں ایسا کر چکے ہیں۔
اردوان کی جانب سے سود کی شرح میں کی گئی کمی کی وجہ سے گزشتہ ماہ کے دوران لیرا کی قیمت میں تقریباً 30 فیصد کی کمی واقع ہوئی۔ دوسری جانب اقتصادی ماہرین اور اپوزیشن نے کہا کہ بڑھتی ہوئی افراط زر کی وجہ سے جزوی طور پر حکومت نے لاپرواہی کا مظاہرہ کیا۔ اجتماع کو خطاب کرتے ہوئے کہا،ترک صدر نے کہ کل بھی شرح سود کم رکھی، آج بھی کم رکھی اور کل بھی کم رکھیں گے۔ میں اس پر کبھی سمجھوتہ نہیں کروں گا کیونکہ سود ایک ایسی بیماری ہے جو امیر کو مزید امیر اور غریب کو غریب تر بنادیتی ہے۔سرکاری ٹی وی پر چلنے والے ترک صدر کے بیان کے مطابق مسلم عقیدے نے انہیں شرح سود میں اضافے سے روک رکھا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم شرح سود میں کمی کرتے جارہے ہیں، مجھ سے کسی اور چیز کی توقع نہ رکھیں، بحیثیت مسلمان میں وہی کروں گا جو ہمارا دین کہتا ہے۔
دوسری جانب ترک عوام اپنی کرنسی کی قدر میں شدید گراوٹ کے باعث پریشانی کا شکار ہیں اور جب گزشتہ روز لیرا کی قدرمیں ڈالر کے مقابلے مزید 15 فیصد گراوٹ ہوئی تو مرکزی اپوزیشن پارٹی کے رہنما کا کہنا تھا کہ ملک کو سیاہ ترین تباہی کا سامنا ہے