جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے افغان وزیر خارجہ سے ملاقات میں ان کا ماتھا چومنے پر ہونے والی چہہ مگوئیوں پر اپنا موقف واضح کر دیا ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے آج دورہ کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ خیبر پختونخوا کے بلدیاتی انتخابات نے ثابت کر دیا کہ 2018ء کے انتخابات میں دھاندلی ہوئی تھی، جے یو آئی پہلے بھی خیبر پختونخوا کی سب سے بڑی جماعت تھی، اب بھی سب سے بڑی جماعت ہے۔
پریس کانفرنس کے دوران صحافی نے ان سے سوال کیا کہ آپ نے افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی سے ملاقات میں ان کے ماتھے کو چوما، جو کہ عالمی میڈیا میں موضوع بحث بنا ہوا ہے، اس پر آپ کا کیا ردعمل ہے؟
جواب میں مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ہم افغانستان کی امارت اسلامیہ اور تحریک طالبان کے شروع سے حامی رہے ہیں، ہم دنیا کو فالو نہیں کرتے، کہ امریکہ طاقتور ہے، وہ جسے دہشت گرد کہہ دے ہم بھی اسے دہشت گرد کہہ دیں۔ ان کا کہنا تھا کہ نہ میں مشرف ہوں، نہ امریکہ کا غلام ہوں کہ انہیں دہشت گرد کہوں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے آزادانہ طور پر دنیا کے ساتھ اصول پر مبنی احترام کے تعلقات ہیں۔ امریکہ اگر کہتا ہے کہ انسانی حقوق کی کوئی سرحد نہیں ہوتی، تو اگر وہ افغانستان میں انسانی حقوق کی بات کرتے ہیں تو انہیں گوانتاناموبے جیل اور بگرام جیل کے عقوبت خانوں کا بھی حساب دینا ہو گا۔
— Maulana Fazl-ur-Rehman (@MoulanaOfficial) December 20, 2021