روسی صدر نے مغربی ممالک کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ روس سے الگ ہونے والی سابق ریاستوں سے دور رہیں، ورنہ انہیں سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔
روسی دارالحکومت ماسکو میں پریس کانفرنس کرت ہوئے پیوٹن کا کہنا تھا کہ نیٹو اگر اپنے اتحاد میں وسعت چاہتا تو اس کیلئے روس سے الگ ہونے والی ریاستوں کی طرف نہ دیکھے، ان سے دور رہیں اور اپنا اتحاد مشرق میں نہ پھیلائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یوکرائن کی موجودہ حکومت سے کوئی بات چیت نہیں ہو سکتی، ہمارا مستقبل ہماری سیکیورٹی اور سلامتی کے ساتھ منسلک ہے، اگر امریکہ اور نیٹو ممالک ہمیں اس کی گارنٹی دیتے ہیں تو یوکرائن کے متعلق اپنی پالیسی پر نظر ثانی کریں گے، ورنہ ہمارا دوٹوک موقف ہے کہ یوکرائن کی موجودہ حکومت سے بات نہیں کریں گے۔
یاد رہے کہ امریکی انٹیلی جنس اداروں کی جانب سے وائٹ ہاؤس کو جمع کرائی گئی رپورٹ کے مطابق روس آئندہ برس کے آغاز میں یوکرائن پر حملہ کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے، اور اس مقصد کیلئے یوکرائن کی سرحد کے ساتھ ڈیڑھ لاکھ سے زائد فوجیوں کی تعیناتی کا عمل جاری ہے۔ گذشتہ ہفتے برطانوی شہر لیورپول میں منعقد ہونے والی جی سیون کانفرنس میں مغربی اتحادنے روس کو واضح پیغام دیا کہ اگر روس نے یوکرائن پر حملہ کیا تو تمام اتحاد ممالک بھرپور جواب دیں گے۔ اس کے ردعمل میں روسی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ جی سیون ممالک کے فورم سے بات چیت کہ ذریعے یہ تنازع پر امن طور پر حل کرنے کے اقدامات کی امید تھی، جسے مغربی ممالک نے ختم کردیا۔ روس کے کسی بھی ملک کے خلاف جارحانہ عزائم نہیں ہیں، لیکن اگر روس کے خلاف محاذ آرائی کی گئی تو اس کا ردعمل آئے گا۔