شہباز شریف میں تھوڑی سی بھی حیا ہوتی تو اپوزیشن لیڈر کے عہدے سے ہٹ جاتے، فواد چوہدری

6  اکتوبر‬‮  2021

اسلام آباد۔6اکتوبر (اے پی پی):وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان چیئرمین نیب کی تقرری کے لئے شہباز شریف سے مشاورت نہیں کریں گے، ہمارا واضح موقف ہے کہ اپوزیشن سے تو مشاورت ہوگی لیکن شہباز شریف سے نہیں، اگر اپوزیشن کو شوق ہے کہ لیڈر آف اپوزیشن سے مشاورت ہو تو اسے اپنا اپوزیشن لیڈر بدل لینا چاہئے، شہباز شریف نیب کے ملزم ہیں، ان سے مشاورت کا مطالبہ ایسا ہی ہے جیسے چور سے پوچھا جائے کہ اس کا تھانیدار کون ہوگا۔

بدھ کواسلام آباد میں وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم کے ہمراہ پریس کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ہمارا مقصد نیب مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچانا ہے، نیا مجوزہ قانون اس وقت قانون کی شکل اختیار کرے گا جب صدر مملکت اس پر دستخط کریں گے۔انہوں نے کہا کہ اس آرڈیننس کا دوسرا حصہ ایکٹ بھی آئے گا، ہم آرڈیننس پر اپوزیشن کے ساتھ مشاورت کریں گے، اپوزیشن کو دعوت دے رہے ہیں کہ اگر وہ مزید ترامیم یا اپنی رائے دینا چاہتی ہے تو ہمیں فراہم کر دے، ہم پارلیمنٹ ایکٹ کے تحت ریفارمز لائیں گے۔

نیب کو مضبوط کرنا چاہتے ہیں

پریس کانفرنس میں وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ نیب بڑی کرپشن کے لئے بنا تھا، اس میں کاروبار اور دیگر چیزوں کو شامل کرنے سے نیب کا معیار گرا ہے، ہم نیب کو مضبوط کرنا چاہتے ہیں۔

شہباز شریف میں تھوڑی سی بھی حیا ہوتی تو اپوزیشن لیڈر کے عہدے سے ہٹ جاتے

قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف پر مزید تنقید کرتے ہوئے فواد چوہدری کا کہنا تھا  کہ اگر شہباز شریف میں تھوڑی بہت بھی حیا ہوتی تو وہ خود ہی اپوزیشن لیڈر کے عہدہ سے ہٹ جاتے، ایک شخص جو نیب میں ملزم ہو اور وہ خود بضد ہو کہ چیئرمین نیب کی تقرری پر اس سے مشاورت کی جائے، غیر مناسب ہے۔

عدالتوں کی تعداد میں اضافہ کیا جا رہا ہے

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ہم نے نیب سے نجی اور بینکنگ تنازعات اور ٹیکس کو نکال دیا ہے، نیب کی توجہ اب بڑی کرپشن پر ہوگی، نیب کو بڑی مچھلیوں پر نظر رکھنی ہے، اس پر کیسز بننے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ عدالتوں کی تعداد بھی بڑھائی جا رہی ہے، ان کا طریقہ کار تبدیل کر کے انہیں مضبوط کیا جائے گا۔

وزارت قانون نے پہلی بار ایف بی آر کو گرفتاری کا اختیار دے دیا ہے

پراسیکیوشن کی مضبوطی کے لئے پراسیکیوٹر جنرل کے آفس کو بھی مضبوط کیا گیا ہے، اب پراسیکیوٹر جنرل جو ریفرنس فائل کریں گے وہ ذمہ دار ہوں گے کہ اس میں سزا بھی ہو۔ انہوں نے کہا کہ وزارت قانون نے پہلی مرتبہ ایف بی آر کو گرفتاری کا اختیار دیا ہے۔

سب سے زیادہ مقبول خبریں






About Us   |    Contact Us   |    Privacy Policy

Copyright © 2021 Sabir Shakir. All Rights Reserved