میرا جسم میری مرضی کے بعد اب میری جنس میری مرضی، جسمانی معائنہ کرائے بغیر اپنی مرضی کی جنس کے اندراج کی اجازت دے دی گئی

28  دسمبر‬‮  2021

یکم جنوری 2022ء سے لوگ سول رجسٹری آفس جا کر قانونی طور پر اپنی جنسی شناخت تبدیل کروا سکیں گے، جس کے بعد یورپ میں اپنی مرضی سے اپنے جنس کے تعین سے متعلق جاری تحریک میں سوئٹزر لینڈ صف اول کے ممالک میں شامل ہو جائے گا۔

برطانوی جریدے بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق سوئٹزرلینڈ بھی آئرلینڈ، بیلجیئم، پرتگال اور ناروے کے ساتھ ایسے چند ممالک میں شامل ہو گیا ہے جہاں کسی ہارمون تھراپی، طبی معائنے یا دیگر طبی کارروائیوں کے بغیر کوئی بھی انسان قانونی طور پر اپنی جنسی شناخت تبدیل کروا سکتا ہے، یعنی کوئی بھی شخص سول رجسٹری آفس میں جا کر یہ لکھوا سکتا ہے کہ وہ آج سے مرد نہیں عورت ہے یا عورت نہیں مرد ہے یا دونوں میں سے کوئی نہیں ہے یا ٹرانس جینڈر ہے۔

سوئٹزر لینڈ کے قانون میں شامل کئے جانے والے نئے قواعد کے تحت 16 برس یا اس سے زیادہ عمر کا کوئی بھی انسان جو کسی قانونی سرپرستی یا گارڈین شپ میں نہیں، وہ سول رجسٹری آفس میں اپنی نئی جنس اور قانونی نام رجسٹر کروا سکتا ہے۔ ایسے نوجوان جو بڑی عمر کے افراد کی دیکھ بھال میں رہ رہے ہوں انھیں اس مقصد کیلئے اپنے سرپرست کی اجازت درکار ہو گی۔

ان نئے قواعد کے بعد سوئٹزرلینڈ میں موجودہ طریقہ  کار تبدیل ہو جائے گا جس کے تحت ٹرانس جینڈر برداری کو کسی طبی ماہر سے اپنی جنسی شناخت کیلئے سرٹیفکیٹ حاصل کرنا پڑتا تھا۔

سوئٹزرلینڈ جنس سے متعلق ان نئے قوانین کے ساتھ دنیا بھر میں ایسے ممالک میں شامل ہو گیا ہے جن کی تعداد صرف دو درجن ہے اور جو چاہتے ہیں کہ جنس کے انتخاب کو طبی معائنوں اور طریقوں سے منسلک نہ کیا جائے۔

کچھ دوسرے یورپی ممالک بشمول ڈنمارک، یونان اور فرانس میں جنس تبدیل کرنے کے آپریشن، نس بندی اور نفسیاتی تشخیص سمیت دیگر طبی طریقۂ کاروں کی شرائط کو ختم کر دیا گیا ہے۔

گذشتہ جون میں سپین میں ایک قانون منظور کیا گیا تھا جس کے تحت 14 سال سے زیادہ عمر کا کوئی بھی شخص کسی طبی تشخیص یا ہارمون تھراپی کے بغیر قانونی طور پر اپنی جنس تبدیل کر سکتا ہے۔

سب سے زیادہ مقبول خبریں






About Us   |    Contact Us   |    Privacy Policy

Copyright © 2021 Sabir Shakir. All Rights Reserved