کابل شہر کو تباہی سے بچانے کیلئے وہاں سے فرار کا فیصلہ کیا، اشرف غنی

30  دسمبر‬‮  2021

افغانستان کے سابق صدر اشرف غنی نے کہا ہے کہ طالبان کابل میں داخل نہ ہونے کیلئے رضا مند تھے، لیکن 15 اگست کو حالات تبدیل ہو گئے، اور طالبان کی دھڑوں نے کابل شہر کی طرف پیش قدمی شروع کر دی، پھر میں نے کابل کو خونریزی سے بچانے کیلئے وہاں سے روانگی کا فیصلہ کیا۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کو دئیے گئے انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ  جب وہ 15 اگست کی صبح اٹھے تو ان کے گمان بھی نہیں تھا کہ یہ افغانستان میں ان کا آخری دن ہو گا۔انہوں نے  کہا کہ طالبان جنگجوؤں نے کابل میں داخل نہ ہونے پر آمادگی ظاہر کی تھی، لیکن دو گھنٹے بعد صورتحال تبدیل ہو گئی۔

بی بی سی  کی رپورٹ کے مطابق اشرف غنی کا کہنا تھا کہ طالبان کے دو مختلف دھڑے دو مختلف سمتوں سے کابل کی طرف پیش قدمی کر رہے تھے،  اور ان کے درمیان ممکنہ کشیدگی کے باعث پچاس لاکھ آبادی والا شہر تباہی کا شکار ہو سکتا تھا اور عوام ایک بہت بڑے المیے سے گزر سکتے تھے۔

سابق افغان صدر کا کہنا تھا  کہ وہ اپنی اہلیہ اور قومی سلامتی کے مشیر کے ہمراہ  کابل چھوڑنے پر آمادہ ہوگئے تھے، انہوں نے کہا کہ وہ  ایک گاڑی کا انتظار کرتے رہے جس نے انہیں وزارت دفاع چھوڑ کر آنا تھا، لیکن طویل انتظار کے بعد بھی  گاڑی نہیں آئی، اس دوران قومی سلامتی کے مشیر صدارتی محل  کے گھبرائے ہوئے چیف سکیورٹی افسر کے ہمراہ واپس آئے اور مجھے کہا کہ اگر آپ نے یہاں  رکنےکا فیصلہ کیا تو ہم سب مارے جائیں گے۔

اشرف غنی کا کہنا تھا کہ میری ہدایات یہ تھیں کہ مجھے خوست شہر لے جایا جائے، لیکن مجھے بتایا گیا کہ خوست اور جلال آباد بھی طالبان کے قبضے میں آ چکے ہیں، مشیر نے مجھے دو منٹ سے زیادہ کا وقت بھی نہیں دیا، انہوں نے کہا کی مجھے نہیں معلوم تھا کہ ہم کہاں جائیں گے۔ یہ صرف اس وقت واضح ہوا جب ہم نے پرواز بھری، کہ ہم افغانستان چھوڑ کر جا رہے ہیں۔ تو یہ سب کچھ بہت جلدی میں ہوا۔ اشرف غنی کا کہنا تھا پرواز کرتے ہوئے مجھے یقین ہوا کہ ہم افغانستان چھوڑ کر جا رہے ہیں۔

سابق افغان صدر نے بھاری رقم ساتھ لیکر جانے کے الزامات کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا کہ  وہ اس حوالے سے بین الاقوامی تحقیقات کا خیر مقدم کریں گے تاکہ ان پر لگایا گیا الزام غلط ثابت ہو سکے۔

سب سے زیادہ مقبول خبریں






About Us   |    Contact Us   |    Privacy Policy

Copyright © 2021 Sabir Shakir. All Rights Reserved