سوڈان کی سکیورٹی فورسز نے گذشتہ روز دارالحکومت خرطوم کے جڑواں شہر اُم درمان میں فوجی بغاوت کے خلاف مظاہرین پرفائرنگ کردی ہے جس کے نتیجے میں مزید دو افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
جمہوریت نواز ڈاکٹروں کی کمیٹی نے بتایا ہے کہ مظاہرے میں شریک ایک شخص کے سینے میں گولی لگی تھی اور دوسرے کے سرپرشدید زخم آیا تھا، دونوں کو طبی امداد کیلئے ہسپتال لے جایا گیا، لیکن وہ جانبر نہ ہو سکے۔ فوجی بغاوت کے خلاف احتجاج میں ہزاروں افراد شریک تھے، جنہیں منتشر کرنے کیلئے آنسو گیس کا بے دریغ استعمال کیا گیا۔
امریکی جریدے اے ایف پی کے مطابق گذشتہ روز کے مظاہرے کو روکنے کیلئے فوج نے مشین گنوں سے لیس فوجی اہلکاروں کی بڑی تعداد تعینات کی تھی، لیکن اس کے باوجود لوگوں کی بڑی تعداد فوجی بغاوت کے خلاف سڑکوں پر نکل آئی۔
واضح رہے کہ 25 اکتوبر 2021ء کو فوجی جرنیل عبدالفتاح البرہان نے حکومت کا تختہ الٹ کر اقتدار پر قبضہ کر لیا تھا، اور اس کے بعد فوج نے وزیراعظم عبداللہ حمدوک کے ساتھ 21 نومبر 2021ء کو ایک معاہدے کے تحت عہدے پر بحال کر دیا تھا، لیکن جمہوریت پسند مظاہرین اس سے مطمئن نہیں ہوئے، وہ ملک میں مکمل جمہوریت کی طرف پیش رفت کا بھی مطالبہ کررہے ہیں اور اس ضمن میں فوجی حکمرانوں کے وعدوں پراعتمادکرنے کو تیارنہیں۔
وزیراعظم اور فوج کے درمیان معاہدے میں ٹیکنوکریٹس پر مشتمل ایک آزاد کابینہ کی تشکیل پرزوردیا گیا تھا، لیکن اس کو بھی جمہوریت نواز تحریک نے مسترد کرتے ہوئے اقتدارمکمل طور پرسویلین حکومت کے حوالے کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہی سیٹ اپ آئندہ کا لائحہ عمل طے کرے گا۔
یاد رہے کہ سوڈان میں حالیہ فوجی بغاوت کے بعد مظاہرین پر سیکیورٹی فورسز کے تشدد سے 54 سے زائد افراد ہلاک جبکہ سینکڑوں زخمی ہو چکے ہیں۔