مسلم لیگ ن اس وقت اپنی سیاست دفن کرنے جارہی ہے، اسد عمر

2  مئی‬‮  2024

پاکستان تحریک انصاف کے سابق مرکزی رہنما اسد عمر نے کہا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ ن اس وقت اپنی سیاست دفن کرنے جارہی ہے۔

 سابق وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن اس وقت وہاں کھڑی ہے کہ 2006 میں جہاں ق لیگ کھڑی تھی، ہمارے ہاں سیاست دھندا بن گئی، ایک مرتبہ مزا لگ گیا تو کوئی نہیں چھوڑتا۔

اسد عمر کا کہنا تھا کہ میری سیاسی تاریخ میں تمام بڑے انٹرویو اے آروائی نیوز کیساتھ ہوئے ہیں۔ مستحکم جمہوریت میں لوگ سیاست چھوڑتے بھی ہیں۔

انھوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی جس دن علی امین گنڈاپور کو کہیں گے بات کرینگے تو وہ کرلیں گے، احتساب واحد چیز ہے جس پر ہمارا کوئی بھی سمجھوتہ نہیں ہوپا رہا تھا۔ فیٹف کا معاملہ اس وقت کی اپوزیشن کے پاس لےکر گئے تھے تو انھوں نے کہا نیب آرڈیننس پر بات کریں۔

سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی درخواست پر پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کرکے سیاست شروع کی تھی، بانی پی ٹی آئی باہر آئیں گے تو ان کیساتھ ملاقات بھی ہوگی گلے شکوے بھی ہونگے۔

بانی پی ٹی آئی نے اب تک جوعزت دی ہے اس کی مثال نہیں ملتی۔ عدالت میں بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کیلئے اٹھا تھا لیکن درمیان میں لوگ کھڑے تھے۔ اگست میں پارلیمانی ٹرم ختم ہوئی تو میں نے سیاست چھوڑنے کا اعلان کیا۔

اسد عمر نے کہا کہ میں 9 مئی کے واقعات سے پہلے جیل جاچکا تھا، سپورٹ کرنے اور مدد کرنے کے کئی اور طریقے ہیں لیکن سیاست نہیں کرونگا۔ ٹیکنوکریٹ بن کرضرورت محسوس ہوئی تو ضرور مدد کریں گے۔

انھوں نے کہا کہ محمد زبیر سیاست سے کیسے الگ ہوئے اس پر کمنٹ نہیں کرنا چاہتا۔ پاکستان آج جہاں کھڑا ہوا ہے اس میں لیڈرشپ کی بڑی ناکامی ہے۔ عام آدمی کیساتھ پاکستان کی لیڈرشپ نے جو کیا ہے اس کی مثال نہیں ملتی۔

اسد عمر نے کہا کہ ایک ایک ملک پاکستان سے آگے نکل گیا اور ہم پیچھے چلے گئے، ہائبرڈ نظام کسی بھی صورت میں ہو ملک کو کچھ بھی ڈیلیور نہیں کیا جاسکا، نظام ڈیلیور نہیں کررہا تو پھر اس کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔

ہمیشہ کہا ہے کہ سیاستدانوں کو آپس میں بیٹھ کر بات کرنی چاہیے، میثاق جمہوریت کی ناکامی کی سب سے بڑی وجہ کیا تھی کوئی بیٹھ کربات نہیں کرتا تھا۔

سابق رہنما تحریک انصاف نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی بڑے فیصلے ماضی میں بھی کرچکے ہیں آئندہ بھی کرسکتے ہیں، میثاق جمہوریت پر بانی پی ٹی آئی کومطمئن کرنا ہوگا پھر وہ بڑے فیصلے کرسکتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ سیاستدان اسی طرح ایک دوسرے کے گریبان پکڑیں گے تو کوئی فائدہ نہیں۔ بانی پی ٹی آئی کے پاس بےتحاشہ سیاسی اسپیس موجود ہے۔ وہ اس لیول پر ہیں کہ وہ جو بھی فیصلہ کرینگے ووٹر اسے قبول کریگا۔

پی ٹی آئی کی موجودہ قیادت اس وقت بہت مشکل حالات میں کام کررہی ہے، پی ٹی آئی کا ووٹر اس وقت ایک ہی مطالبہ کررہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کو رہا کیا جائے، پی ٹی آئی کے ووٹرز کو اس وقت پارٹی اسٹریٹیجی نظرنہیں آرہی۔

انھوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی مقبولیت پر لوگ اقتدار میں چلے گئے اور وہ جیل میں ہیں۔ ایسا کوئی بیان نہیں دیا کہ بانی پی ٹی آئی نے سائفر کو سیاست کیلئے استعمال کیا۔

اسد عمر نے کہا کہ 8 فروری کو پی ٹی آئی کو زیادہ ووٹ پڑنے کی وجہ عدت کیس بھی ہے، بانی پی ٹی آئی پر زیادہ تر کیسز ان کے سیاسی طرزعمل کی وجہ سے ہیں۔ ان کی سیاست مختلف ہوجائے تو کیسز بھی نہیں رہیں گے۔

اسد عمر نے کہا کہ ہمیں تو کہاجاتا تھا کہ پنجاب میں تباہی ہوگئی، عثمان بزدار پر کوئی کیس کیوں نہیں ہوا، عثمان بزدار تو آج بھی سکون سے بیٹھے ہیں جہاں بھی بیٹھے ہیں۔ عثمان بزدار بانی پی ٹی آئی کا فیورٹ تھا اور رہے گا۔

جب بھی پی ٹی آئی کی دوبارہ حکومت آئے گی تو عثمان بزدار دوبارہ وزیراعلیٰ بنے گا۔ بانی پی ٹی آئی کو تو جیل میں ڈال دیا گیا، عثمان بزدار پر کوئی کیس ہی نہیں بنا۔

انھوں نے کہا کہ پرویز خٹک کی بطور وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرفارمنس بہت بہترین تھی، سیاسی معاملات میں اسد قیصر اور پرویز خٹک نے بہت محنت کی، پرویزخٹک نے الگ جماعت بنانے کا فیصلہ غلط کیا۔

اسد عمر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے بعد کسی نے سب سے زیادہ پارٹی کیلئے محنت کی تو وہ جہانگیر ترین تھے، علیم خان کو بھی پارٹی کیلئے بہت محنت کرتے دیکھا تھا۔ بانی پی ٹی آئی جیل میں ملاقات کیلئے بلائیں تو ضرور ملاقات کروں گا۔

سب سے زیادہ مقبول خبریں






About Us   |    Contact Us   |    Privacy Policy

Copyright © 2021 Sabir Shakir. All Rights Reserved