عدالت اظہارِ رائے کی آزادی کا احترام کرتی ہےمجھ پر جتنی مرضی تنقید ہو مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا، جسٹس اطہر من اللہ

7  جنوری‬‮  2022

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ عدالت اظہارِ رائے کی آزادی کا بہت احترام کرتی ہے، عدالت سب سے زیادہ سائل کے حقوق کی محافظ ہے، مجھ پر جتنی مرضی تنقید ہو مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ میں رانا شمیم کے بیان حلفی سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کی۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے انصار عباسی سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ انصار عباسی صاحب، بتائیں کہ آرڈر میں کہاں کلیرکل غلطی ہے؟ ان پروسیڈنگ سے میں بھی ایجوکیٹ ہو رہا ہوں، آپ کی درخواست آئی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ آرڈر میں لکھا گیا کہ اگر غلط حقائق بھی ہوئے تو مفاد عامہ میں چھاپوں گا، میں نے ایسی کوئی بات میں نے نہیں کہی۔چیف جسٹس نے کہا کہ آپ نے درخواست میں یہ بھی لکھا کہ آپ کو نہیں معلوم تھا کہ بیان حلفی درست ہے یا غلط، آزادی اظہار رائے کا خیال اس بینچ سے زیادہ کسی کو نہیں ہے، اگر کوئی بڑا نام آپ کو کوئی بیان حلفی دے گا تو آپ چھاپ دیں گے؟۔

ہم تینوں ججز انفلوئنسڈ تھے؟

ان کا کہنا تھا بیانیہ یہ ہے کہ ثاقب نثار نے ایک کیس میں جج سے بات کی، بینچ میں تو وہ جج صاحب ہی شامل نہیں تھے، بینچ میں تو میں، جسٹس محسن اختر کیانی اور میاں گل حسن اورنگزیب شامل تھے، اس سے تو یہ لگتا ہے کہ ہم تینوں ججز انفلوئنسڈ تھے۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کا کہنا تھا کہ ساری پروسیڈنگ میں بہت کوشش کی کہ آپ کو احساس ہو جائے کہ آپ نے کیا کیا؟ آپ پچھلے سارے اخبارات دیکھ لیں کہ آپ کیا چھاپ رہے ہیں؟۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ عدالت اظہارِ رائے کی آزادی کا بہت احترام کرتی ہے، عدالت سب سے زیادہ سائل کے حقوق کی محافظ ہے، مجھ پر جتنی مرضی تنقید ہو مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا۔انصار عباسی نےکہا کہ میرے خیال سے فردِ جرم عائد نہیں ہونی چاہیے۔

چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے کہا کہ یہ آپ نے نہیں کورٹ نے طے کرنا ہے، آپ عدالت کو ڈکٹیٹ نہیں کر سکتے۔انصار عباسی نے عدالت کو بتایا کہ ہم مختلف بیانات چھاپتے ہیں، یہ نہیں کہتے کہ بیان دینے والا سچ ہی بول رہا ہے۔چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے سوال کیا کہ اگرآپ کو یقین نہیں تھا کہ بیانِ حلفی سچ ہے تو پھر آپ نے کیوں چھاپا؟۔چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ عدالت عام لوگوں کے بنیادی حقوق پر فیصلہ دے تو اسے میڈیا میں وہ جگہ نہیں ملتی، انصار عباسی کے مؤقف میں پرابلم ہے، اس کورٹ کا ایسا کوئی آرڈر دکھائیں کہ شک بھی کیا جاسکے کہ کوئی جج انفلوئنس ہوا ہے۔

اٹارنی جنرل خالد جاوید خان کے دلائل

اس موقع پر اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ میں نے پہلے بھی کہا تھا کہ اس کیس میں میڈیا کا کردار ثانوی ہے، بڑے عرصے سے ایک بیانیہ بنایا جا رہا ہے جسے بنانے والا کورٹ کے سامنے موجود نہیں، ایک قصور وار یا بے قصور کا ٹرائل کسی صورت متاثرنہیں ہونا چاہیے، انصار عباسی نے کہا کہ بیانِ حلفی نہ ہوتا تو وہ اسے نہ چھاپتے، اگر آج انصار عباسی صاحب کے پاس ایسا بیانِ حلفی آئے تو وہ یقیناً اس کی مزید چھان بین کریں گے۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ میں نہیں کہتا کہ اس پروسیڈنگ کو ختم کر دیا جائے، میڈیا کو سیاست پر جو کچھ کرنا ہے کریں مگر عدالت کے بارے میں بات نہیں ہونی چاہیے، عدالتوں کے محافظ وکلاء ہوتے ہیں، ان کا کام ہے کہ وہ عدالتوں کی حفاظت کریں، عدالت اپنا مؤقف نہیں دے سکتی، ججز پریس کانفرنس نہیں کر سکتے، رانا شمیم پر فردِ جرم عائد کی جائے، ان کا فیئر ٹرائل کا حق ہو گا، باقی میڈیا پرسنز کی حد تک توہینِ عدالت کی فردِ جرم کی کارروائی مؤخر کی جائے، یہ لوگ عدالتی کارروائی کے دوران موجود رہیں۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اطہر من اللّٰہ نے کہا کہ بیانیہ یہ ہے کہ بینچز کوئی اور بناتا تھا، پھر بینچز پر جو بیٹھے تھے ان کی انکوائری شروع کر دیں، میں پہلے دن سے کہہ رہا ہوں کہ جج تک کوئی رسائی نہیں رکھتا تھا، انصار عباسی صاحب آپ کی ساکھ پر کوئی شک نہیں لیکن آپ کو غلطی کا احساس نہیں۔افضل بٹ نے کہا کہ ہمیں ایک خوف ہے کہ عدلیہ سے ایسا کوئی آرڈر آگیا تو رپورٹر کے لیے خبر دینا مشکل ہو جائے گا۔

عبدالطیف آفریدی کے دلائل

رانا شمیم کے وکیل عبدالطیف آفریدی نے کہا کہ آج تو ہم چارج کے لیے تیار ہو کر آئے تھے، میں کہنا چاہتا ہوں کہ رانا شمیم نے یہ بیانِ حلفی لیک نہیں کیا، انصار عباسی کو بہت پہلے سے جانتا ہوں، یہ عوام تک سچ پہنچانے کی کوشش کرتے ہیں، ہو سکتا ہے کہ اس موضوع پر کم علمی کی وجہ سے ایسا ہوا ہو۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ اس وقت عبدالطیف آفریدی بطور عدالتی معاون دلائل دے رہے ہیں، یہ کہنا چاہتے ہیں کہ صحافی کو چھوڑ دیں اور میرے کلائنٹ کے خلاف کارروائی کریں؟،اسلام آباد ہائی کورٹ نے رانا شمیم بیانِ حلفی کیس کی سماعت 20 جنوری تک ملتوی کر دی۔

سب سے زیادہ مقبول خبریں






About Us   |    Contact Us   |    Privacy Policy

Copyright © 2021 Sabir Shakir. All Rights Reserved