احتساب عدالت اسلام آباد نے 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی بریت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا جو کل ستمبر کو سنایا جائے گا جب کہ نیب کے آخری گواہ پر جرح بھی اسی دن ہوگی۔
احتساب عدالت اسلام آباد کے جج ناصر جاوید رانا نے 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس کی سماعت اڈیالہ جیل راولپنڈی میں کی، بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کو جیل سے عدالت کے روبرو پیش کیا گیا۔
عمران خان کے وکیل چوہدری ظہیر عباس پیش نہ ہوئے جس کے باعث نیب کے تفتیشی افسر میاں عمر ندیم پر آج بھی جرح مکمل نہ ہو سکی۔
دوران سماعت بشریٰ بی بی کے وکیل عثمان ریاض گل نے 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس میں بشریٰ بی بی کی بریت کی درخواست پر دلائل دیے۔
نیب کے پراسیکیوٹر جنرل سردار مظفر عباسی اور امجد پرویز نے بشریٰ بی بی کی بریت کی درخواست کی مخالفت میں دلائل دیے۔
بریت کی درخواست پر دلائل دیے جانے پر عدالت نے چیئرمین نیب کے خلاف توہین عدالت کی درخواست کو غیر موثر قرار دے دیا۔
بریت کی درخواست پر دلائل نہ دیے جانے پر بشریٰ بی بی کے وکیل کی جانب سے نیب کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کی گئی تھی، نیب کے آخری گواہ تفتیشی افسر عمر ندیم پر جرح بھی پانچ ستمبر کو ہوگی۔
بعد ازاں، دونوں فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے بشریٰ بی بی کی 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس میں بریت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا جو کل سنایا جائے گا۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز اڈیالہ جیل راولپنڈی میں سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصا ف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کی سماعت کے دوران عدالت نے جیل انتظامیہ کو عمران خان کے بچوں سے فون پر بات کروانے کی ہدایت کردی تھی۔
واضح رہے کہ 190 ملین پاؤنڈز یا القادر ٹرسٹ کیس میں الزام لگایا گیا ہے کہ عمران خان اور ان کی اہلیہ نے پی ٹی آئی کے دور حکومت میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کی جانب سے حکومتِ پاکستان کو بھیجے گئے 50 ارب روپے کو قانونی حیثیت دینے کے عوض بحریہ ٹاؤن لمیٹڈ سے اربوں روپے اور سینکڑوں کنال مالیت کی اراضی حاصل کی۔
یہ کیس القادر یونیورسٹی کے لیے زمین کے مبینہ طور پر غیر قانونی حصول اور تعمیر سے متعلق ہے جس میں ملک ریاض اور ان کی فیملی کے خلاف منی لانڈرنگ کے کیس میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کے ذریعے 140 ملین پاؤنڈ کی وصولی میں غیر قانونی فائدہ حاصل کیا گیا۔
عمران خان پر یہ بھی الزام ہے کہ انہوں نے اس حوالے سے طے پانے والے معاہدے سے متعلق حقائق چھپا کر کابینہ کو گمراہ کیا، رقم (140 ملین پاؤنڈ) تصفیہ کے معاہدے کے تحت موصول ہوئی تھی اور اسے قومی خزانے میں جمع کیا جانا تھا لیکن اسے بحریہ ٹاؤن کراچی کے 450 ارب روپے کے واجبات کی وصولی میں ایڈجسٹ کیا گیا۔