سپریم کورٹ میں آئینی بینچز کی تشکیل کے لیے منعقدہ اجلاس میں آرٹیکل 191 (اے) کے تحت مقدمات کی کلرکوڈنگ کا فیصلہ کرلیا گیا۔
سپریم کورٹ کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق آئینی بینچز کے قیام کے حوالے سے پہلا اجلاس سربراہ آئینی بینچ جسٹس امین الدین خان کے چیمبر میں منعقد ہوا جس میں رجسٹرار سپریم کورٹ سلیم خان اور دیگر افسران نے شرکت کی۔
اجلاس میں آئینی مقدمات بشمول بنیادی حقوق کے مقدمات کے حوالے سے بریفنگ دی گئی، آئینی مقدمات کے حوالے سے موجودہ طریقہ کار اور مستقبل کا مجوزہ لائحہ عمل بھی پیش کیا گیا۔
اجلاس میں 191 (اے) کے تحت مقدمات کی کلر کوڈنگ کا فیصلہ کیا گیا جبکہ سینئر ریسرچ افسر مظہر علی خان کو آرٹیکل 199 کے تحت مقدمات کی اسکروٹنی کا کام سونپا گیا ہے۔
آئینی مقدمات کی سماعت کے لیے تقرری، آئینی بینچز کی تشکیل اور روسٹر کا اجرا آئینی بینچز کے سربراہ اور 2 سینئر ججز پر مشتمل کمیٹی کرے گی۔
آئینی بینچز کی کمیٹی کے ایک رکن بیرون ملک ہونے کے باعث دستیاب نہیں ہیں لہٰذا آئینی بینچز کمیٹی کے ارکان کی دستیابی پر آئندہ اجلاس بلایا جائے گا۔
واضح رہے کہ 5 نومبر کو چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کے اجلاس میں جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ قائم کیا گیا تھا۔
26 ویں ترمیم کی روشنی میں جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کا پہلا اجلاس ہوا تھا، جس میں آئینی بینچز میں ججز کی نامزدگی پر غور کیا گیا۔
جسٹس امین الدین کی تقرری کی حمایت میں 12 رکنی کمیشن کے 7 ارکان نے ووٹ دیا تھا جبکہ 5 ارکان نے مخالفت کی تھی۔
اعلامیے میں بتایا گیا تھا کہ چیف جسٹس نے آئینی بینچ کے لیے مخصوص مدت کے تعین کا مشورہ دیا تھا، اجلاس کے دوران آئینی بینچ کی تشکیل کے معاملے پر ووٹنگ کرائی گئی، کمیشن کے 12 میں سے 7 ارکان نے 7 رکنی آئینی بینچ کے حق میں ووٹ دیا تھا۔