بڑی پیٹرولیم مصنوعات پیٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمتوں میں 16 نومبر سے ایک بار پھر 4 سے 5 روپے فی لیٹر اضافے کا تخمینہ لگایا گیا ہے جس کی وجہ بین الاقوامی قیمتوں میں اضافہ اور پیٹرول پر درآمدی پریمیم ہے۔
نجی جریدے کی رپورٹ کے مطابق باخبر ذرائع نے بتایا کہ بین الاقوامی مارکیٹ میں پیٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل کی اوسط قیمتوں میں گزشتہ 15 روز کے دوران بالترتیب 1.7 ڈالر اور 4.4 ڈالر فی بیرل کا اضافہ ہوا ہے۔
پیٹرول پر درآمدی پریمیم تقریباً ایک ڈالر فی بیرل تک ہے۔ حتمی شرح تبادلہ کے حساب کتاب اور موجودہ ٹیکس کی شرحوں کی بنیاد پر پیٹرول اور ہائ اسپیڈ ڈیزل کی قیمتوں میں بالترتیب 4 اور 5 روپے فی لیٹر تک اضافے کا امکان ہے۔
حکام نے بتایا کہ بین الاقوامی مارکیٹ میں پیٹرول کی اوسط قیمت 75.6 ڈالر سے بڑھ کر تقریباً 77.2 ڈالر فی بیرل، جبکہ ڈیزل کی قیمت پچھلے پندرہ دن میں تقریباً 83.6 ڈالر سے بڑھ کر 88 ڈالر فی بیرل ہوگئی ہے۔
موجودہ پندرہ دن کے دوران، پیٹرول پر درآمدی پریمیم 8.8 ڈالر سے بڑھ کر 9.80 ڈالر فی بیرل ہوگیا تاہم ڈیزل کے لیے یہ 5 ڈالر فی بیرل ہی رہا۔ اس عرصے میں شرح تبادلہ بھی روپے کے مقابلے میں بڑھ گئی۔
اس وقت پیٹرول کی ایکس ڈپو قیمت 248.38 روپے فی لیٹر جبکہ ہائی اسپیڈ ڈیزل کی 255.14 روپے فی لیٹر ہے۔ 31 اکتوبر کو حکومت نے پیٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمتوں میں بالترتیب 3.85 روپے اور 1.35 روپے فی لیٹر اضافہ کیا تھا۔
پیٹرول بنیادی طور پر نجی ٹرانسپورٹ، چھوٹی گاڑیوں، رکشوں اور دو پہیوں والی سواریوں میں استعمال ہوتا ہے اور یہ براہ راست متوسط اور نچلے متوسط طبقے کے بجٹ کو متاثر کرتا ہے۔
ٹرانسپورٹ کا زیادہ تر شعبہ ہائی اسپیڈ ڈیزل پر چلتا ہے۔ اس کی قیمت میں اضافے کو مہنگائی میں اضافے کی سمجھا جاتا ہے کیونکہ یہ بنیادی طور پر ہیوی ٹرانسپورٹ گاڑیوں، ٹرینوں اور زرعی انجنوں جیسے ٹرکوں، بسوں، ٹریکٹرز، ٹیوب ویلوز اور تھریشرز میں استعمال ہوتا ہے اور خاص طور پر سبزیوں اور دیگر کھانے پینے کی اشیا کی قیمتوں میں اضافہ کرتا ہے۔
اس وقت حکومت پیٹرول اور ڈیزل پر تقریباً 76 روپے فی لیٹر ٹیکس وصول کر رہی ہے۔ اگرچہ تمام پیٹرولیم مصنوعات پر جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) صفر ہے، لیکن حکومت دونوں مصنوعات پر 60 روپے فی لیٹر لیوی چارج کرتی ہے، جس سے عام طور پر عوام متاثر ہوتے ہیں۔
حکومت پیٹرول اور ڈیزل پر تقریباً 16 روپے فی لیٹر کسٹم ڈیوٹی بھی وصول کرتی ہے، قطع نظر اس کے کہ یہ مقامی پیداوار ہے یا درآمد شدہ ہیں۔ اس کے علاوہ تقریباً 17 روپے فی لیٹر ڈسٹری بیوشن اور سیل مارجن آئل کمپنیوں اور ان کے ڈیلرز کو جا رہے ہیں۔