انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے امریکی صدر جو بائیڈن سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے وعدے کے مطابق گوانتاناموبے جیل کو بند کریں۔
یاد رہے کہ بدنام زمانہ گوانتاناموبے جیل 2001ء کے نائن الیون حملوں کے بعد بنائی گئی تھی، جس کا مقصد نائن الیون کا حملہ کرنے والے اور دیگر عالمی دہشت گردوں کو وہاں زیر حراست رکھ کر ان سے تفتیش کرنا تھا۔ کیوبا میں بنائی گئی اس جیل میں قید افراد کے ساتھ انسانیت سوز سلوک کی تصاویر اور ویڈیوز منظر عام پر آنے کے بعد اس پر انسانی حقوق کی تنظیموں نے کڑی تنقید کی تھی۔
عالمی جریدے کے مطابق 2002ء میں بنائی جانے والی اس جیل کو آئندہ برس 20 سال مکمل ہو جائیں گے، اس میں 780 افراد کو زیر حراست رکھا گیا، جن میں اکثریت ان کی ہے جن پر فرد جرم بھی عائد نہیں کی گئی۔ رپورٹ کے مطابق اب بھی اس جیل میں 39 افراد قید ہیں، جن میں گیارہ ستمبر کے دہشت گردانہ حملوں کا مبینہ ماسٹر مائنڈ خالد شیخ محمد بھی شامل ہے۔
سابق امریکی صدر باراک اوبامہ نے بھی 2009ء میں اس جیل کو بند کرنے کا حکم دیا تھا، لیکن وہ اس پر عملدرآمد کرانے میں ناکام رہے، ان کے بعد منتخب ہونے والے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اسے ختم کرنے کے ہی خلاف تھے، موجودہ امریکی صدر جوبائیڈن بھی اس جیل کو ختم کرنا چاہتے ہیں، اور اپنی اتنخابی مہم میں وہ اس کا اعلان بھی کر چکے ہیں، لیکن ابھی تک اس جیل کو ختم نہیں کیا جا سکا۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل امریکہ کے سکیورٹی ڈائریکٹر دافنے ایویاتار نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ جب تک یہ جیل برقرار رہے گی تب تک عالمی سطح پر انسانی حقوق کے بارے میں امریکی ساکھ متاثر ہوتی رہے گی۔