سانحہ مری میں جاں بحق افراد کی تعداد 23 ہوگئی ہے جب کہ مری کے راستے بدستور بند ہیں۔
مری میں برف کا طوفان، سیاحوں پر قیامت ٹوٹ پڑی، گاڑیوں میں پھنسے لوگ رات سٹرک پر گزارنے پر مجبور ہوئے جس کے نتیجے میں ہلاکتیں ہوئیں۔ ایک اور بچی کی لاش نکال لی گئی جس کے بعد سردی کے باعث جاں بحق افراد کی تعداد 23 ہو گئی۔
مری میں برفانی طوفان میں جاں بحق 23 افراد میں ایک مردان کا رہائشی نوجوان اسد بھی تھا جو 7 بہنوں کا اکلوتا بھائی تھا۔سانحہ مری کو جیسے جیسے وقت گزر رہا ہے، وقت کے اس ملبے سے کئی المناک کہانیوں کی تفصیلات سامنے آرہی ہیں، یہ واقعہ مردان کے ایک گھرانے پر بھی قیامت ڈھا گیا۔مری جانے والا نوجوان اسد مردان کا رہائشی اور 7 بہنوں کا اکلوتا بھائی تھا۔اسد کی2 سال پہلےشادی ہوئی تھی اور گھر کا واحد کفیل بھی تھا جو سریے کا کاروبار کرتا تھا۔چھ ماہ قبل ہی اس کے گھر ایک نئی زندگی نے جنم لیا تھا، اس کا بیٹا تو ابھی اپنے باپ کے لمس سے صحیح طرح آشنا بھی نہ ہوا تھا کہ وہ سایہ ہی سر سے اٹھ گیا۔اس کے گھر والے اسد کی آمد کے منتظر تھے کہ سانحہ مری نے ان کے اس انتظار کو زندگی بھر نہ ختم ہونے والے انتظار میں تبدیل کردیا ہے۔
اب بھی پاک فوج کے دستے پولیس اور انتظامی عملے کے ہمراہ امدادی کاموں میں مصروف ہیں، مری کی 90 فیصد سڑکیں کلیئر کرالی گئی ہیں جب کہ وہاں پھنسے سیاحوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کردیا گیا ہے۔راولپنڈی اور اسلام آباد سے مری آنے والے تمام راستے آج بھی بند ہیں، پولیس کی بھاری نفری ان راستوں پر تعینات ہیں۔موٹر وے پولیس نے عوام سے اپیل کی ہے کہ مری اور گلیات کی طرف غیر ضروری سفر نہ کریں، ڈرائیور حضرات سے گزارش ہے کہ تمام ٹریفک اہلکاروں سے تعاون کریں، عوام الناس سے اپیل کی جاتی ہے کہ سفر سے پہلے 130 موٹروے پولیس ہیلپ لائن پر رابطہ کرکے سفری معلومات حاصل کریں۔