فرانس میں ایک لاکھ سے زائد افراد حکومت کی جانب سے ویکسینیشن نہ کرانے والوں پر پابندیوں کے خلاف سڑکوں پر آگئے، حکومت 15 جنوری تک قانون متعارف کروانے کا ارادہ رکھتی ہے۔
فرانسیسی صدر ایمانویل میکرون نے چند روز قبل کہا تھا کہ کورونا کے خلاف قوت مدافعت بڑھانے کی ویکسین نہ لگوانے والے لوگ غیر ذمہ دار اور شہری مانے جانے کے لائق نہیں۔
ایمانویل میکرون نے کہا تھا کہ وہ کورونا کی ویکسین نالگوانے والوں کی زندگیاں اتنی مشکل اور پیچیدہ بنادیں گے انہیں جبر کا احساس ہونے لگے گا۔کورونا ویکسینیشن کو یقینی بنانے کے لیے فرانسینی حکومت نے چند روز قبل ایوان زیریں سے ایک قاننو بھی منظور کرالیا ہے تاہم اس قانون کو ایوان بالا (سینیٹ) سے منظور ہونے میں وقت لگ سکتا ہے۔
نئے قانون کے تحت اب شہریوں کو آؤٹ ڈور ڈائننگ، بیرون ملک سفر اور ثقافتی تقریبات میں شرکت کے لیے اس بات کا ثبوت دینا ہوگا کہ وہ مکمل طور پر ویکسینیٹڈ ہیں۔فرانس میں حکومتی اقدامات کے خلاف ہر ہفتے کو مظاہرے کئے جارہے ہیں۔حکومتی اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ روز ہونے والے مظاہروں میں ایک لاکھ 5 ہزار سے زائد افراد شامل تھے جو کہ گزشتہ ہفتے کے مقابلے میں 4 گنا زیادہ ہیں۔مظاہروں نے فرانسیسی صدر کے اس جملے کو ان ہی کے خلاف نعرے کی شکل میں استعمال کیا جو انہوں نے ویکسینیشن نہ کرانے والوں کے لئے کہا تھا۔
فرانسیسی وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ ان مظاہروں کے دوران چند ایک مقامات پر پرتشدد واقعات بھی رونما ہوئے ہیں، جن میں 3 پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں جب کہ 10 مظاہرین کو حراست میں لیا گیا ہے۔
فرانس میں کورونا ویکسینیشن کے خلاف مظاہرے، حکومت کا ویکسینیشن نہ کروانے والوں پر پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ
9
جنوری 2022