اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے کہا ہے کہ اگر ضلعی انتظامیہ مری میں سیاحوں کی آمد کیلئے تیار نہیں تھی، تو وزیراعظم کس لئے ہیں، استعفیٰ دیں اور گھر جائیں، اور اس واقعے کی تحقیقات جوڈیشل کمیشن سے کرائی جائیں۔
آج قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کا کہنا تھا کہ میں مری میں پیش آنے والے افسوسناک سانحے میں 23 افراد کے جاں بحق ہونے پر پورے ایوان کی طرف سے تعزیت کرتا ہوں، وہاں برفباری جاری تھی، گاڑیوں میں 20 گھنٹے لوگ پھنسے رہے لیکن کوئی انہیں پوچھنے والا نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا یہ کوئی قدرتی حادثہ تھا یا یا انسانوں کا قتل عام تھا، حقیقت یہ ہے کہ وہاں کوئی انتظام نہیں تھا، ٹریفک پولیس موجود نہیں تھی اور برف ہٹانے کی ذمے دار سی ایم ڈبلیو بھی موجود نہیں تھی، یہ ایک بدانتظامی انتظامی اور بدترین نااہلی و نالائقی کا مجرمانہ فعل ہے جس کی کوئی معافی نہیں ہے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ یہ پہلا موقع تو نہیں تھا کہ مری میں اتنی برف باری ہوئی ہو، یا مری میں سیاحوں کا اتنا رش ا ہوہو، یہ تو پچھلے دو سال کووڈ کی وجہ سے لوگ مری اور دوسرے پہاڑوں پر نہ جا سکے لیکن اب انہوں نے ملکہ کوہسار کا رخ کیا تو ان کی انتظامی نااہلی سے یہ خوشی کا موقع غم میں بدل گیا ، لیکن ان کے کان پر جوں تک نہیں رینگی۔ انہوں نے کہا کہ اس پر پھر ٹوئٹ کی جاتی ہے کہ انتظامیہ تیار نہیں تھی، اگر انتظامیہ تیار نہیں تھی تو پھر آپ کس مرض کی دوا ہیں، آپ استعفیٰ دیں اور گھر جائیں۔
اپوزیشن لیڈر نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ یہ کتنا سنگین مذاق ہے کہ واقعے کی تحقیقات کیلئے سرکاری افسران پر مشتمل ایک کمیٹی بنا دی گئی ہے، قصور واقعے پر یہ سب وہاں پہنچے اور سب نے جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا تھا لیکن اب ان کی بدترین مجرمانہ غفلت کے نتیجے میں 23 افراد اللہ کو پیارے ہو گئے اور یہ سرکاری افسران کی کمیٹی بنا رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ یہ قتل معاف نہیں ہو گا اور پوری اپوزیشن کا مطالبہ ہے کہ اس واقعے کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن بنایا جائے۔
بعد ازاں بلاول بھٹو کا اپنے خطاب میں کہنا تھا کہ اپوزیشن لیڈر نے جوڈیشل کمیشن کے قیام کا مطالبہ کیا، یہ پوری اپوزیشن کی آواز ہے کہ اس سانحے کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن قائم کیا جائے۔
"حکومت کو سیاست سے پہلے انسانیت سیکھنی چاہیئے،
یہ پوری اپوزیشن کا مطالبہ ہے کہ سانحہ مری پر جوڈیشنل کمیشن بنایا جائے تاکہ جو بھی اس حادثے کا ذمہ دار ہو اُس کو سزا دی جاسکے۔"
چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری@BBhuttoZardri pic.twitter.com/i1FD9JPa4v— PPP (@MediaCellPPP) January 10, 2022