اسلام آباد ہائیکورٹ نے مارگلہ ہلز پر قائم معروف ریسٹورنٹ مونال کو آج ہی سیل کرنے اور سی ڈی اے کو نیوی گالف کلب کا قبضہ لینے کا حکم دیا ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے مارگلہ ہلز نیشنل پارک میں غیرقانونی تعمیرات اور تجاوزات کے خلاف کیسز پر سماعت کی، عدالت نے سیکریٹری موسمیاتی تبدیلی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کیا آپ کا کام صرف درخت لگانا ہے، آپ کی وزارت نے خود تسلیم کیا ہے کہ ریاست کی زمین پر پرائیویٹ لوگوں نے تجاوزات قائم کیں، یہ عدالت کیا کرے، جو کچھ ہو رہا ہے وہ حیران کن ہے، اس 1400 مربع میل میں لاقانونیت کا راج ہے، فوج کے 3 سیکٹرز بن گئے ہیں۔
عدالت نے کہا کہ قانون میں سب موجود ہے کہ مسلح افواج کی زمینیں کیسے اور کون مینج کرے گا، یہ عدالت کسی کو مسلح افواج کو متنازع نہیں بنانے دے گی۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ مونال کی 8 ہزار ایکڑ زمین کا دعویٰ کون کر رہا ہے، اس عدالت کو نیشنل پارک کا تحفظ کرنا ہے، وہ 8 ہزار ایکڑ زمین اب نیشنل پارک ایریا کا حصہ ہے، جسے اب 1979ء کے قانون کے تحت مینج کیا جائے گا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہا کہ پاکستان نیوی نے تجاوزات کر کے گالف کورس بنایا جو اچھی بات نہیں، ہر شہری مسلح افواج کی عزت کرتا ہے، اگر وہ ایسا کریں گے تو اچھا پیغام نہیں جائے گا۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سیکریٹری دفاع کو حکم دیتے ہوئے کہا کہ آپ نے یہ خود تسلیم کیا کہ گالف کورس غیرقانونی ہے، گالف کورس کی زمین آج ہی سی ڈی اے کے حوالے کریں۔
عدالت نے مارگلہ ہلز نیشنل پارک کی نشاندہی جلد مکمل کرنے اور ملٹری ڈائریکٹوریٹ فارمز کا 8 ہزار ایکڑ اراضی پر دعویٰ بھی غیر قانونی قرار دیتے ہوئے حکم دیا کہ 8 ہزار ایکڑ زمین آئندہ سے مارگلہ نیشنل پارک کا حصہ سمجھی جائے۔عدالت نے چیف کمشنر اسلام آباد کو ہدایت کی کہ آج ہی جا کر مونال کو سیل کریں۔
چیئرمین سی ڈی اے نے کہا کہ قانون پر عملدرآمد ہونا بہت ضروری ہے، ہم نے تجاوزات کے خلاف اداروں کو نوٹسز جاری کر دئیے ہیں، جب حکومت کے ادارے تجاوزات سے ہٹ جائیں گے تو کسی اور کی بھی ہمت نہیں ہو گی۔