عثمان مزرا ویڈیو بلیک میلنگ کیس میں آج نیا موڑ اس وقت سامنے آیا جب مدعی لڑکے اور متاثرہ لڑکی نے ملزمان کو پہچاننے سے انکار کرتے ہوئے ان پر عائد الزامات کی تردید کر دی۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کے ای الیون میں واقع مقامی عدالت میں لڑکا اور لڑکی کو برہنہ کر کے ویڈیو بنانے اور بلیک میل کر کے رقم ہتھیانے کے کیس کی سماعت ہوئی، جس میں متاثرہ لڑکی (س) اور لڑکا اسد ڈسٹرکٹ اینڈسیشن عدالت میں پیش ہوئے۔
دوران سماعت متاثرہ لڑکی کی جانب سےعدالت میں اسٹامپ پیپر پر تحریری بیان جمع کرایا گیا، متاثرہ لڑکی نے عدالت میں بیان دیتے ہوئے کہا یہ سارا معاملہ پولیس نے خود بنایا ہے، میں یہ بیان حلفی کسی کے دباؤمیں آکر نہیں دے رہی، اس سے قبل نہ میں نے کسی ملزم کو شناخت کیا اور نہ ہی کسی پیپر پر دستخط کئے۔
متاثرہ لڑکی کا کہنا تھا کہ پولیس والےمجھ سےمختلف اوقات میں سادہ کاغذوں پردستخط اور انگوٹھے لگواتے رہے، میں کسی ملزم کو نہیں جانتی اور نہ کیس کی پیروی کرنا چاہتی ہوں۔ متاثرہ لڑکی نے عثمان مرزا کو بلیک میلنگ کے نتیجے میں رقم دینے کے الزامات کی بھی تردید کر دی اور کہا کہ میں نے آج تک کسی کو کوئی رقم نہیں دی۔
یاد رہے کہ گذشتہ سال جولائی میں لڑکے اور لڑکی پر تشدد اور برہنہ کر کے ویڈیو بنانے کا یہ کیس سامنے آیا تھا، جس میں مرکزی ملزم عثمان مرزا سمیت 3 افراد کو پولیس نے گرفتار کیا تھا، جس کے بعد انکشاف ہوا کہ عثمان مرزا کے گینگ نے متاثرہ لڑکی اور لڑکے کو ویڈیو کی بنیاد پر بلیک میل کر کے 13 لاکھ روپے کی رقم وصول کی ہے، ان تمام الزامات کی متاثرہ لڑکی نے آج تردید کر دی ہے۔