اسٹیٹ بینک اور حکومت پاکستان نے سندھ ہائی کورٹ میں کرپٹو کرنسی پر مکمل پابندی کی سفارش کر دی ہے۔
تفصیلات کے مطابق بدھ کے روز سندھ ہائی کورٹ میں جسٹس کے کے آغا کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو ڈیجیٹل کرپٹو کرنسی سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی، جس میں اسٹیٹ بینک اور حکومت پاکستان کے نمائندوں پر مشتمل عدالت کی بنائی گئی کمیٹی نے رپورٹ پیش کی ، اپنی رپورٹ میں اسٹیٹ بینک اور حکومت پاکستان نے کرپٹو کرنسی پر مکمل پابندی کی سفارش کردی ہے۔
کمیٹی کی رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ کرپٹو کرنسی کی اجازت دینے سے غیر ملکی کرنسی اور غیر قانونی پیسہ باہر منتقل ہوسکتا ہے، حال ہی میں ایف آئی اے نےکرپٹو کرنسی کا اسکینڈل بھی پکڑا ہے، علاوہ ازیں چین،ترکی، بنگلا دیش، سعودی عرب، مصر اور مراکش سمیت 11 ممالک نے بھی کرپٹو کرنسی پر پابندی عائد کررکھی ہے۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ کرپٹو کرنسی غیر قانونی ہے، اس کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
درخواست گزار نے کہا کہ ایسا کوئی میکنیزم موجود نہیں جو اس کرنسی کے کاروبارکرنے والےکو شناخت کرسکے، یہ کرپٹوکاروبار کرنے والےکو لائسنس کا اجراء نہ ہونے کی وجہ سے ہے، حکومت کو لائسنس کے اجراکیلئے اقدامات کرنے چاہئیں۔
عدالت نے قانونی پہلوؤں کا جائزہ لینے کیلئے رپورٹ وزارت خزانہ اور وزارت قانون کو بھیجنےکی ہدایات جاری کرتے ہوئے دونوں وزارتوں کو 3 ماہ میں حتمی فیصلہ کرنےکا حکم دیا ہے۔
جسٹس کے کے آغا نے ریمارکس دئیے کہ کرپٹو کرنسی پر پابندی لگانے کی صورت میں پابندی کی آئینی حیثیت سے بھی عدالت کو آگاہ کیا جائے، کرنسی میں کاروبار کی اجازت کی صورت میں اس کیلئے لیگل فریم ورک تیار کیا جائے، کرپٹو کرنسی کا موجودہ اسٹیٹس قانون نافذ کرنے والی ادارے خود طے کریں، اورمتعلقہ ادارے قانون کے مطابق کارروائی کریں۔