مری کے لوگوں کو برا بھلا مت کہیں، این ڈی ایم اے سمیت پوری ریاست سانحہ مری کی ذمہ دار ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ

13  جنوری‬‮  2022

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا ہے کہ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی سمیت پوری ریاست سانحہ مری کی ذمہ دار ہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ میں سانحہ مری کی تحقیقات اور ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کیلئے مری کے رہائشی حماد عباسی کی درخواست پر سماعت ہوئی، جس میں درخواست گزار نے کہا کہ جب ٹول پلازہ سے سیاح مری جا رہے تھے تو کسی نے ان کو نہیں روکا اور نہ ہی خدشے سے آگاہ کیا،سانحہ مری پر انتظامیہ قصور وار ہے۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے ممبر کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ ان 22 لوگوں کی ہلاکت کا ذمہ دار کون ہے ، پارلیمنٹ نے ڈیزاسٹر مینجمنٹ قانون بنایا ہے، جس پر 2010ء سے عمل درآمد ہونا تھا ، کیا این ڈی ایم اے  کی آج  تک کوئی میٹنگ بھی ہوئی ہے؟

جس پر ممبر این ڈی ایم اے نے عدالت کو بتایا  کہ ایک میٹنگ 21 فروری 2013ء کو ہوئی تھی، اور دوسری میٹنگ 5 سال بعد 28 مارچ 2018ءکو ہوئی۔ اس پر چیف جسٹس نے این ڈی ایم اے ممبر پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ یہ بڑے افسوس کی بات ہے، میٹنگ ہوتی، تیاری ہوتی تو قیمتی جانوں کا نقصان نہ ہوتا، چیف جسٹس نے کہا کہ آپ ناکام ہوئے ہیں، یہ آپ کی ذمہ داری تھی کہ میٹنگ بلاتے اس علاقے کیلئے نیشنل مینجمنٹ پلان دیتے، آپ نے اس قانون پر عمل درآمد کرانا تھا، اگر اس قانون پر عمل ہوا ہوتا تو ایک شہری کی بھی جان نہ جاتی ،  ان کا کہنا تھا کہ اس کیس میں تو کوئی انکوائری کی ضرورت ہی نہیں، قانون پر این ڈی ایم اے نے عمل کرانا تھا، اگر ڈسٹرکٹ پلان ہوتا تو یہ سب نہ ہوتا جو کچھ ہواہے۔ آپ  سب لگے ہوئے ہیں مری کے لوگ اچھے نہیں ان کا کیا قصور ہے ،آپ سب بلاوجہ سب مری کے لوگوں کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں ۔

چیف جسٹس نے ممبر این ڈی ایم اے سے کہا کہ وزیراعظم آج ہی کمیشن کی میٹنگ بلائیں ، اور جو بھی ذمہ دار ہیں ان کے خلاف کارروائی کریں ، این ڈی ایم اے نے اپنی ذمہ داری نہیں نبھائی ، آپ  گیارہ سال میں یہ نہیں بتا سکے کہ ڈسٹرکٹ پلان ہے یا نہیں ، کوئی ہوٹل والا روپیہ بھی نہیں لے سکتا تھا اگر ڈسٹرکٹ پلان بنا ہوتا ،  چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت حکوم دیتی ہے کہ  وزیراعظم آئندہ ہفتے کمیشن کی میٹنگ بلائیں، کمیشن سے متعلقہ قانون پر عمل درآمد نہ کرانے والوں کی ذمہ داری مقرر کریں، جو میں فوت ہوئے ان کے ذمہ داروں کا بھی تعین کیا جائے، خدانخواستہ اگر آپ کے بچے اس ان میں ہوتے تو آپ کیا کرتے۔ اس موقع پر ممبر این ڈی ایم اے نے عدالت کو بتایا کہ قانون میں واضح لکھا ہے کہ مرکزی، صوبائی اور ضلع کی سطح پر ذمہ داروں کا تعین موجود ہے۔ جس پر چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ممبر این ڈی ایم اے سے کہا کہ این ڈی ایم اے سمیت پوری ریاست مری میں ہونے والی  ہلاکتوں کی ذمہ دار ہے،سانحہ مری کے ذمہ داران پھانسی کے حقدار ہیں،  اس قانون میں جتنے لوگ ہیں وہ سب اور پوری ریاست ذمہ دار ہے، اگر نیشنل کمیشن کی میٹنگ 2018ء کے بعد نہیں ہوئی تو آپ اس کے ذمہ دار ہیں، آج آپ وزیر اعظم کو لکھیں کہ وہ نیشنل کمیشن کی آئندہ ہفتے کیلئے  میٹنگ بلائیں ، سارے طاقتور اس کمیشن میں موجود ہیں ، چیئرمین جوائنٹ چیف آف اسٹاف کمیٹی بھی اس کمیشن کے ممبر ہیں ، اس سے اہم معاملہ کچھ ہو سکتا ہے، بتائیں 9 بچوں کا کیا کوئی قصور تھا؟

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کیس کی مزید سماعت آئندہ جمعہ تک ملتوی کردی۔

سب سے زیادہ مقبول خبریں






About Us   |    Contact Us   |    Privacy Policy

Copyright © 2021 Sabir Shakir. All Rights Reserved