ایران کے عالمی طاقتوں کے ساتھ 2015ء کے جوہری معاہدے کی بحالی کیلئے مذاکرات میں تاحال کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی، اور مذاکرات بدستور ڈیڈلاک کا شکار ہیں۔
تفصیلات کے مطابق آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں ایران کے عالمی طاقتوں کے ساتھ ہونے والے جوہری مذاکرات امریکہ اور ایران کی شرائط کے باعث آگے نہیں بڑھ پا رہے کیونکہ دونوں ممالک کی جانب سے اپنے موقف میں لچک کا مظاہرہ نہیں کیا جا رہا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ایران کے مذاکرات کار کا کہنا ہے واشنگٹن کی جانب سے تہران کو یہ یقین دہانی کرانی ہو گی کہ آئندہ تہران پر کسی قسم کی معاشی پابندیاں عائد نہیں کی جائیں گی، اور واشنگٹن اس بات کی بھی ضمانت دے جوہری کہ معاہدے کی صورت میں وہ دوبارہ اس سے منحرف نہیں ہو گا۔
اس کے برعکس امریکی حکام کا کہنا ہے کہ صدر جوبائیڈن ایسی کوئی یقین دہانی نہیں کرا سکتے، واشنگٹن اس معاہدے سے انحراف نہیں کرے گا، لیکن یہ بھی واضح ہے کہ جوہری معاہدہ قانونی طور پر غیر پابند سیاسی مفاہمت ہے، امریکہ کو پابند نہیں کیا جا سکتا۔
یاد رہے کہ 2015ء کے جوہری معاہدے سے بھی سابق امریکی صدر مئی 2018ء میں یکطرفہ طور پر الگ ہو گئے تھے، اور تہران پر معاشی پابندیوں کا اعلان کر دیا تھا۔ اب اسی معاہدے کی بحالی کیلئے چین اور روس کی کوششوں سے دوبارہ مذاکرات کا آغاز کیا گیا۔