ملکی تاریخ کی پہلی قومی سلامتی پالیسی کے غیر خفیہ نکات کا اجراء کر دیا گیا

14  جنوری‬‮  2022

وزیراعظم عمران خان نے پہلی قومی سلامتی پالیسی کے عوامی ورژن کا اجراء کر دیا ہے۔

اسلام آباد – (اے پی پی و دیگر): وزیراعظم آفس میں آج ملکی تاریخ کی پہلی قومی سلامتی پالیسی کے عوامی ورژن کے اجراء کی تقریب منعقد ہوئی، جس میں وفاقی وزراء، قومی سلامتی کے مشیر، اراکین پارلیمنٹ، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی، تمام سروسز چیفس، سینئر سول و فوجی حکام، ماہرین، تھنک ٹینکس، میڈیا اور سول سوسائٹی سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی۔

وزیراعظم عمران خان نے اپنے کلیدی خطاب میں اپنی حکومت کے قومی سلامتی پالیسی کی تشکیل کے کامیاب اقدام کو اجاگر کیا۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ قومی سلامتی پالیسی ان کی حکومت کی اولین ترجیح تھی، اور یہ ہدف حاصل کرنے پر قومی سلامتی کے مشیر اور ان کی ٹیم کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ انہوں نے پالیسی پر کامیاب عمل درآمد کی اہمیت کو اجاگر کیا اور اعلان کیا کہ قومی سلامتی کمیٹی باقاعدگی سے اس پر پیش رفت کا جائزہ لے گی ۔

وزیراعظم نے واضح کیا کہ قومی سلامتی پالیسی 2022-26ء کا محور حکومت کا ویژن ہے جو یقین رکھتی ہے کہ ملکی سلامتی کا انحصار شہریوں کی سلامتی میں مضمر ہے، کسی بھی قومی سلامتی پالیسی میں قومی ہم آہنگی اور لوگوں کی خوشحالی کو شامل کیا جانا چاہیے، جبکہ بلاامتیاز بنیادی حقوق اور سماجی انصاف کی ضمانت ہونی چاہیے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ  اپنے شہریوں کی وسیع صلاحیتوں سے استفادہ کیلئے خدمات پر مبنی اچھے نظم و نسق کو فروغ دینا ضروری ہے، انہوں نے کہا کہ ہماری مسلح افواج، ہمارا فخر ہیں، خطے میں ہمیں درپیش خطرات اور ہائبرڈ وار کے بڑھتے ہوئے چیلنجز کے تناظر میں انہیں ہماری طرف سے بڑی اہمیت اور حمایت حاصل رہے گی، انہوں نے کہا کہ جس طرح دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہماری افواج نے ملک کو محفوظ بنایا اس کے مقابلے میں دیگر مسلمان دنیا کے ممالک مثلاً لیبیا، صومالیہ، شام، افغانستان کی افواج اپنے ملک کی حفاظت نہیں کرسکیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ آئی ایم ایف سے قرض لینے کیلئے ان کی شرائط ماننی پڑتی ہیں، اور جب شرائط مانتے ہیں تو کہیں نہ کہیں ملک کی سیکیورٹی کمپرومائز ہوتی ہے، جو لازمی نہیں کہ سیکیورٹی فورسز ہی ہوں، بلکہ اس کا مطلب یہ کہ آپ کو اپنی عوام پر بوجھ ڈالنا پڑتا ہے، اور سب سے بڑی سیکیورٹی یہ ہوتی ہے کہ عوام آپ کے ساتھ کھڑے ہوں، انہوں نے کہا کہ جب بھی آئی ایم ایف کے پاس جاتے ہیں مجبوری میں جاتے ہیں، کیوںکہ آخری حل کے طور پر صرف آئی ایم ایف مدد کرنے والا رہ جاتا ہے جو سب سے سستا قرض دیتا ہے۔

وزیراعظم نے کہاکہ ہماری خارجہ پالیسی کا بڑا مقصد خطے اور خطے سے باہر امن و استحکام رہے گا، ہماری خارجہ پالیسی میں جاری معاشی خارجہ پالیسی پر مزید توجہ مرکوز کی جائے گی۔

بہت کم ممالک ہیں جو اعتماد سے قومی سلامتی پالیسی جاری کرتے ہیں، معید یوسف

قومی سلامتی کے مشیر ڈاکٹر معید یوسف نے اظہار خیال کرتے ہوئے قومی سلامتی پالیسی کا وژن تفصیل سے بیان کیا، انہوں نے مسلسل تعاون پر وزیراعظم عمران خان اور تمام حکام کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہاکہ قومی سلامتی پالیسی ہماری سلامتی پر اثر انداز ہونے والے روایتی اور غیر روایتی مسائل کے وسیع تناظر میں تشکیل دی گئی ہے۔

قومی سلامتی پالیسی میں معاشی سلامتی ، جیوسٹریٹجک اور جیو پولیٹیکل پہلوؤں کا محور ہے جس میں پاکستان کی سلامتی کا استحکام اور دنیا میں مقام حاصل کرنا نمایاں خصوصیات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس دستاویز کو مکمل سول ملٹری اتفاق رائے کے بعد حتمی شکل دی گئی ہے۔

مشیر قومی سلامتی کا کہنا تھا کہ پاکستان جب سے بنا ہے قومی سلامتی کے حوالے سے بہت بحث ہوئی، ہم نے پوری دنیا کی پالیسیز دیکھی بہت کم ممالک ہیں جو اتنے اعتماد سے ایسی پالیسیز کی وضاحت کرتے ہیں اس کا بڑا حصہ اپنی عوام کیلئے جاری کرتے ہیں کہ وہ دیکھ سکیں کہ ہمارا ارادہ کیا ہے اور قومی سلامتی کے حوالے سے ملک کس سمت جارہا ہے۔

سب سے زیادہ مقبول خبریں






About Us   |    Contact Us   |    Privacy Policy

Copyright © 2021 Sabir Shakir. All Rights Reserved