یورپی یونین کے خارجہ امور کے سربراہ جوزف بوریل نے کہا ہے کہ ایران کے ساتھ جوہری مذاکرات درست سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں، جلد کسی معاہدے تک پہنچ جائیں گے۔
یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کی فرانس میں منعقد ہونے والی دو روزہ میٹنگ کے دوران صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے جوزف بوریل نے کہا کہ کرسمس کے دنوں سے مذاکراتی عمل ایک مناسب اور مثبت دور میں داخل ہو چکا ہے، جبکہ اس سے قبل مذاکرات کافی مایوس کن تھے، ان کا کہنا تھا کہ ایران کے ساتھ معاہدے کا امکان موجود ہے اور یہ اگلے چند ہفتوں میں ممکن ہو سکتا ہے۔
واضح رہے کہ میڈیا رپورٹس کے مطابق ان جوہری مذاکرات میں ڈیڈلاک کی صورتحال کا سامنا تھا کیونکہ ایران کا مطالبہ تھا کہ واشنگٹن کی جانب سے تہران کو یہ یقین دہانی کرانی چاہیے کہ آئندہ تہران پر کسی قسم کی معاشی پابندیاں عائد نہیں کی جائیں گی، اور امریکہ واشنگٹن اس بات کی بھی ضمانت دے جوہری معاہدے کی صورت میں وہ دوبارہ اس سے منحرف نہیں ہو گا۔ اس کے برعکس امریکی حکام کا موقف تھا کہ صدر جوبائیڈن ایسی کوئی یقین دہانی نہیں کرا سکتے، واشنگٹن اس معاہدے سے انحراف نہیں کرے گا، لیکن یہ بھی واضح ہے کہ جوہری معاہدہ قانونی طور پر غیر پابند سیاسی مفاہمت ہے، امریکہ کو پابند نہیں کیا جا سکتا۔
یاد رہے کہ 2015ء کے جوہری معاہدے سے بھی سابق امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ مئی 2018ء میں یکطرفہ طور پر الگ ہو گئے تھے، اور تہران پر معاشی پابندیوں کا اعلان کر دیا تھا۔ اب اسی معاہدے کی بحالی کیلئے چین اور روس کی کوششوں سے دوبارہ مذاکرات کا آغاز کیا گیا۔